ریاست جموں وکشمیر مودی حکومت کے وعدے کے مطابق ریاستی اسمبلی کی حیثیت کا انتظار کر رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی نے بھی 29 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جو اس خطے میں اس کی بہترین سیاسی کارکردگی ہے . تاہم کانگریس کے لیے جموں و کشمیر میں جیت کا ذائقہ ہریانہ میں بی جے پی کے ہاتھوں عبرتناک شکست سے کچھ کٹھا ہوگیا ہے، ایگزٹ پولز نے تجویز کیا تھا کہ ہندوستان کی سرکردہ اپوزیشن جماعت دونوں ریاستوں میں انتخابات جیتنے کے لیے تیار ہے . کشمیر کا ہمالیائی خطہ آزادی کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان متنازعہ رہا ہے، اس علاقے پر 3 جنگیں لڑی جاچکی ہیں اور اب اس پر دونوں ممالک کا جزوی کنٹرول ہے . 1990 کی دہائی سے مقبوضہ کشمیر پاکستان کے ساتھ وفاداری اور حمایت کے ساتھ ایک پرتشدد عسکریت پسند شورش کا مرکز بھی رہا ہے . ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک دہائی سے مقامی اسمبلی کے انتخابات نہیں ہوئے تھے، ستمبر میں مرحلہ وار شروع ہونے والے انتخابات خاص طور پر اہم تھے کیونکہ یہ 2019 کے بعد پہلی بار منعقد ہوئے تھے، جب مودی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا، جس نے آزادی کے بعد سے جموں و کشمیر کو خود مختاری کی ایک خاص شکل دے رکھی تھی . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں حالیہ ریاستی انتخابات میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ایک مرتبہ پھر حکومت بنانے کے لیے پر امید ہیں، جن کی جماعت نیشنل کانفرنس نے ریاست کی تقریباً نصف نشستیں جیت لی ہیں .
عمر عبداللہ کی نیشنل کانفرنس اور اس کی اتحادی انڈین نیشنل کانگریس نے 2014 کے بعد متنازعہ علاقے کے پہلے ریاستی انتخابات میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 90 میں سے 42 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے، کانگریس کے 8 اراکین کے ساتھ یونین ٹیریٹری میں، اتحادیوں کی تعداد 50 تک پہنچ گئی ہے .
متعلقہ خبریں