امریکی شکاری نے پاکستانی تاریخ کی سب سے زیادہ بولی دے کر مارخور شکار کرلیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے چترال میں امریکی شکاری نے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ بولی دے کر سیزن کے پہلے مارخور کا شکار کرلیا۔
امریکی شہری رونالڈ جیوونٹن نے 2 لاکھ 71 ہزار ڈالرز کی ریکارڈ ادائیگی کرتے ہوئے مارخور کے شکار کا پرمٹ حاصل کیا تھا۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ڈویژنل فاریسٹ آفیسر فاروق نبی نے میڈیا کو بتایا کہ اکتوبر میں ہونے والی بولی میں امریکی شہری نے مارخور کا شکار کرنے کے لیے پرمٹ حاصل کیا تھا۔
فاروق نبی کے مطابق امریکی شہری نے اتوار 8 دسمبر کو وائلڈ لائف حکام کے زیرنگرانی مارخور کا شکار کیا، جس کی عمر 11 سال اور سینگوں کی لمبائی 49.5 انچ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں برس محکمہ وائلڈ لائف نے مارخور کے شکار کے لیے 4 پرمٹ فروخت کیے۔ اس نیلامی میں چترال کے تھوشی ون کنزرونسی اور تھوشی ٹو کنزرونسی کے دونوں پرمٹ ریکارڈ دو لاکھ 71 ہزار فی پرمٹ کے حساب سے فروخت ہوئے تھے۔
فاروق نبی نے کہاکہ کوہستان کے علاقے کیگا کی کنزرونسی میں مارخور کے شکار کا ایک پرمٹ ایک لاکھ 81 ہزار ڈالر سے زائد میں فروخت ہوا تھا۔ جبکہ گہریت گول چترال کی کمیونٹی منیجیڈ گیم ریزرو میں مارخور کے شکار کا واحد پرمٹ ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔
محکمہ وائلڈ لائف حکام کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کی آمدنی کا 80 فیصد حصہ متعلقہ علاقوں کے رہائشیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور جنگلی حیات کے تحفظ کی سرگرمیوں کے لیے بھی رقم دی جاتی ہے۔
پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا آغاز کب ہوا؟
پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا آغاز 1999 سے ہوا، 1997 میں کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ اِن انڈینجرڈ سپیشیز سے متعلق زمبابوے میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کو مارخور کے غیرقانونی شکار کو روکنے کے لیے ہنٹنگ ٹرافی دینے کی اجازت دی گئی۔
ابتدائی طور پر پاکستان کو سالانہ 6 مارخور ٹرافیوں کی اجازت تھی، تاہم بعد میں یہ تعداد بڑھ کر 12 ہوگئی۔
فاروق نبی کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ اور کمیونٹی کے زیر انتظام تحفظ کی کوششوں نے چترال میں کشمیر مارخور کی آبادی میں ڈرامائی اضافہ کیا ہے، جن کی تعداد 1999 میں صرف چند سو تھی لیکن اب یہ تعداد ہزاروں میں ہے۔