چھٹی منائیں، آبادی بڑھائیں اور، جاپانی حکومت کی شہریوں کو انوکھی پیشکش

جاپان (قدرت روزنامہ)جاپان ملک میں کم ہوتی ہوئی شرح پیدائش اور بڑھتی عمر کے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک نئی پالیسی متعارف کرانے جا رہا ہے، اس منصوبے کے تحت ملک میں چار روزہ ورک ویک کا تجربہ کیا جائے گا جس کا مقصد کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کرنا اور شرح پیدائش میں اضافہ کرنا ہے۔

ٹوکیو میں آغاز:
آئندہ سال اپریل سے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کی میٹروپولیٹن حکومت چار روزہ ورک ویک نافذ کرے گی۔ اس پالیسی کے ساتھ ایک “چائلڈ کیئر پارشل لیو” اسکیم بھی متعارف کرائی جا رہی ہے جس کے تحت والدین روزانہ دو گھنٹے کم کام کر سکیں گے۔ یہ اقدامات ورکنگ والدین کی زندگی کو آسان بنانے اور خاندانی زندگی کو فروغ دینے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں، جس سے حکومت کو امید ہے کہ شرح پیدائش میں اضافہ ہوگا۔

شرح پیدائش میں کمی کا بحران:
2024 میں جاپان کی شرح پیدائش تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ وزارت صحت، محنت، اور بہبود کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے پہلے چھ ماہ میں 350074 بچوں کی پیدائش ہوئی جو کہ 2023 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5.7 فیصد کم تھی۔ ملک کی قومی شرح پیدائش 1.2 ہے، جو آبادی کے استحکام کے لیے درکار 2.1 سے کافی کم ہے۔ ٹوکیو میں یہ شرح مزید کم ہو کر 0.99 تک پہنچ چکی ہے۔

پہلے کے اقدامات اور نئی پالیسی :
1990 کی دہائی سے جاپان نے مختلف پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، جن میں طویل پیرنٹل لیوز، سبسڈائزڈ ڈے کیئر اور والدین کو نقد ادائیگیاں شامل ہیں تاہم یہ اقدامات شرح پیدائش کے بحران کو روکنے میں ناکام رہے۔ اب حکومت کام کی شدت کو کم کرنے اور خاندانی زندگی کو سہولت دینے کے لیے چار روزہ ورک ویک متعارف کر رہی ہے۔

خواتین پر اثرات اور سماجی تبدیلیاں:
جاپان میں خواتین کو گھریلو کاموں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے، جو مردوں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔ چار روزہ ورک ویک خواتین کے لیے کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن پیدا کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔

دیگر ممالک کے تجربات:
دیگر ممالک کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ کم کام کے اوقات کارکردگی اور ملازمین کی اطمینان میں اضافہ کرتے ہیں۔ جاپان کو امید ہے کہ اس پالیسی کے ذریعے بچوں کی دیکھ بھال اور خاندانی ذمہ داریوں کے لیے مزید وقت فراہم کیا جائے گا، جس سے بالآخر شرح پیدائش میں اضافہ ہوگا۔