فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی سعودی عرب کو ملنے پر پیٹرسن کیوں خوش ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اورمایہ نازبیٹرکیون پیٹرسن نے فیفا فٹ بال ورلڈ کے سعودی عرب میں انعقاد پرانتہائی خوشی اورمسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ہی شانداربات ہے کہ ایک اورفٹ بال ورلڈ کپ مشرق وسطیٰ میں ہونے جا رہاہے۔
جمعرات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس ڈاٹ کام‘ پراپنی ایک پوسٹ میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اوربلے بازکیون پیٹرسن نے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ 2034 کے سعودی عرب میں انعقاد پرخوشی کا اظہارکیا اورکہا کہ کیا ہی شانداربات ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایک اور فٹ بال ورلڈ کپ ہونے جا رہا ہے۔
کیون پیٹرسن نے لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں یہ قطر کی طرح ایک اور ٹورنامنٹ ہوگا، جس میں لڑکے، لڑکیاں، ماں اور باپ بغیر دھنگے فساد کے ایک تہوار سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
کیون پیٹرسن نے قطر میں دسمبر 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے خوشگوار اور پر لطف تجربے کا ذکر بھی کیا اور لکھا کہ ’مجھے قطر کا تجربہ بہت پسند آیا‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پرتگال کے فٹبال اسٹار اور سعودی کلب النصر کے کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو نے فٹبال ورلڈ کپ 2034 کے لیے سعودی عرب کی میزبانی کی بھرپور حمایت کی تھی۔
پرتگال اور سعودی کلب النصر کے اسٹار فٹبالرکرسٹیانو رونالڈو نے 2034 کے فٹبال ورلڈ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فٹبال کی تاریخ کا بہترین ورلڈ کپ ہوگا۔
رونالڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہیں کہتے سنا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب میں انفرااسٹرکچر، اسٹیڈیمز، شائقین کے لیے کنڈیشنز سمیت سب کچھ شاندار ہے، اسی لیے میں اس بات پر قائل ہوا ہوں کہ 2034 کا ورلڈ کپ تاریخ کا بہترین ورلڈ کپ ہوگا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کرے گا، ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کے بارے میں مہینوں سے جاری قیاس آرائیوں کا اس وقت خاتمہ ہوا، جب بدھ کو فیفا نے ٹورنامنٹ کے انعقاد کا اعزازسعودی عرب کو دیا۔
فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیڈریشن انٹرنیشنل دی فٹ بال ایوسی ایشن(فیفا) نے بدھ کو سعودی عرب کو فیفا ورلڈ کپ 2034 کے میزبان ملک کے طور پرتصدیق کردی۔
فیفا‘ فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد کو اگرچہ ابھی ایک دہائی باقی ہے لیکن اس کی میزبانی مشرق وسطیٰ کے انتہائی اہم ملک سعودی عرب کو ملنے پر جہاں سعودی عرب میں جشن کا سماں ہے وہیں دُنیا بھر میں فیفا کے اس فیصلے کو انتہائی سراہا جا رہاہے۔