القادربنیادی طور پر یونیورسٹی ہے ہی نہیں، عمران خان نے غلط بیانی کی، خواجہ آصف
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کے حوالے سے پی ٹی آئی اور عمران خان غلط بیانی کررہے ہیں، یہ بنیادی طور پر یونیورسٹی نہیں ہے، نہ کبھی عمران خان نے اس کی رجسٹریشن کے لیے اپلائی کیا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب تحریک انصاف کی حکومت تھی تو کسی نے این سی اے کا لیٹر مجھے دکھایا، یہ لیٹر نیب سے لیک ہوا تھا، جس کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب حکام کو بلایا، جن میں چیئرمین نیب بھی تھے اور بھی نیب افسران تھے، ان سے ہم نے پوچھا تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ پیسہ اس پیسے سے تعلق رکھتا ہے جس کے حوالے سے برطانیہ کی این سی اے نے انکوائری کی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ این سی اے نے اس پیسے کی تفصیل حکومت پاکستان کو بھیجی تھی، یہ پیسہ بنیادی طور پر پاکستان کا تھا، پھر انکشاف ہوا کہ ایک بند لفافے میں کابینہ سے منظوری لی گئی ہے، وزیراعظم نے چار، پانچ وزرا کے اصرار کے باوجود لفافہ نہیں کھولا، اس کے بعد کسی نہ کسی طرح وہ ساری دستاویزات ہم تک پہنچ گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ثاقب چیف جسٹس ثاقب نثار نے کراچی کے بحریہ ٹاؤن کیس کا جو فیصلہ دیا تھا، بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جرمانہ کیا گیا، جس کا پیسہ قسطوں میں جمع کروایا جانا تھا، اب ملک ریاض پیسے جمع نہیں کروا رہے، اس وقت ملک ریاض کو سہولت فراہم کی گئی تھی کہ برطانیہ سے جو پیسہ آیا تھا، وہ ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کرلیا گیا، جس سے انہوں نے جرمانہ ادا کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی بنیادی طور پر یونیورسٹی نہیں ہے، عمران خان نے اس کی بطور یونیورسٹی کبھی اپلائی نہیں کیا، یہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے رجسٹرڈ صرف ایک کالج ہے، جس میں بنیادی طور پر صرف 2 سیبجیکٹ پڑھائے جاتے ہیں،اس یونیورسٹی میں 200 طلبا زیرتعلیم ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے پاس 400 ایکڑ زمین ہے، یہ یونیورسٹی نہیں ہے، اس کو یونیورسٹی کا نام ویسے دیا گیا ہے، روحانیات کی تعلیم کے لیے یہ یونیورسٹی بنائی گئی لیکن وہاں پر روحانیات کی کوئی تعلیم نہیں دی جاتی، یہ ایک قسم کا کمپیوٹر کالج ہے، جو عام شہروں میں بنائے جاتے ہیں، اس کے علاوہ اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس میں جو پیسہ استعمال ہوا وہ بھی اس کیس میں سامنے آگیا۔
انہوں نے کہا کہ ای سی اے نے حسن نواز کی ٹرانزیکشن کی بھی انکوائری کی جس کو درست قرار دیا گیا، ملک ریاض کی ٹرانزیکشن پر این سی سے نے انکوائری کی تو انہیں کلیئر نہیں کیا، برٹش بینک جہاں جہاں ہیں، دبئی سمیت برطانیہ سے باہر بھی برٹش بینکوں سے ملک ریاض کے پیسے منگوا کر پاکستان بھجوائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو سزائیں ہوتی ہیں، وہ عدالتوں میں اپیل بھی کرتے ہیں، ان کو اپیل کا حق ہوتا ہے، یہ ایک مضبوط کیس ہے جس میں عمران خان کو سزا ہوئی ہے، سارا معاملہ شہزاد اکبر نے ہینڈل کیا، گواہی بھی آئی، یہ ایک مضبوط کیس تھا۔