دریائے سندھ پر مزید 6 کینال بنا نےکا منصوبہ پاکستان کے خلاف سازش ہے،جان بلیدی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیٹر جان محمد بلیدی نے دریائے سندھ پر مزید 6 کینال نہریں نکالنے کے منصوبے کو سندھ اور بلوچستان کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اکائیوں کے تحفظات کو نظر انداز کرنا وفاق کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے جان محمد بلیدی نے کہا کہ پانی کا مسئلہ صرف سندھ اور بلوچستان کا نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے، جس کا حل فیڈریشن کی سطح پر ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے سندھ کے پانی کے حصے کو تقسیم کرنے کی کوشش کی تو ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ یہ منصوبہ پورے پاکستان کے خلاف سازش ہے۔”انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے معاملے میں تمام صوبوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے اور وفاقی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کسی بھی صوبے کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ “سندھ کے پانی کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ملک کے خلاف سازش ہے اور ہمیں یہ تقسیم کسی صورت نہیں ہونے دینی چاہیے۔”بلیدی نے مزید کہا کہ سندھ میں 70 لاکھ ایکڑ اراضی آباد ہو رہی ہے جو دریائے سندھ کے پانی پر منحصر ہے، اور وفاق کی یہ منصوبہ بندی کہ 60 لاکھ ایکڑ مزید آباد کیے جائیں گے، سندھ اور بلوچستان کے پانی کے مسائل کو مزید بڑھا دے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کا سمندر میں جانا ضروری ہے تاکہ مچھلیوں کی افزائش نسل اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھا جا سکے۔سینیٹر بلیدی نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ بلوچستان میں ڈیموں کی تعمیر کے لیے ہنگول ڈیم جیسے منصوبے پر غور کیا جائے، تاکہ بلوچستان کی زرعی زمینوں کو آباد کیا جا سکے اور پانی کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا بلوچستان بنجر ہے اور اگر وفاقی حکومت بلوچستان کے لیے پانی کے منصوبے نہیں بنا رہی تو اس کا واضح اثر پورے ملک پر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس مسئلے کو مشترکہ کونسل میں لے جانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس پر بات کی جا سکے اور کوئی فیصلہ کیا جا سکے۔ “ہم سندھ حکومت کے ساتھ ہیں اور اگر اس منصوبے کو ختم نہ کیا گیا تو اس کے منفی نتائج سامنے آئیں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر ہوگی۔”انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم ایک قومی مسئلہ ہے اور اس پر وفاق کو فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے تاکہ اس مسئلے کا حل نکل سکے اور سندھ و بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *