”امن چاہیے، ہم آئی ڈی پیز بننے کیلیے تیار نہیں“، کرک میں بدامنی کے خلاف امن پاسون جرگہ
فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں بلکہ ان میں اضافے کا باعث بنتا ہے، مشتاق احمد خان

کرک (قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں امن کے قیام کے لیے نکالی گئی ”امن پاسون“ ریلی میں عوام کا سیلاب امڈ آیا۔ ہزاروں افراد نے اس مارچ میں شرکت کی، جو دو کلومیٹر سے زائد طویل ریلی کی شکل میں نکالی گئی۔ مارچ میں سینکڑوں کاریں اور موٹر سائیکلیں بھی شامل تھیں، جبکہ ضلع کے مختلف علاقوں سے آئے شہریوں نے ”امن، امن چاہیے“ کے نعرے بلند کیے۔
امن پاسون کے دوران شرکاء نے واضح پیغام دیا کہ کرک کے عوام کسی بھی طرح کی پرتشدد کارروائیوں اور ڈالری جنگ کو مسترد کرتے ہیں۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسجدیں، مدارس، بازار اور اسکول خطرے سے دوچار ہیں، اور عوام حکومت سے پُرامن ماحول کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مارچ کا آغاز جیل چوک سے ہوا اور ہزاروں افراد پر مشتمل ریلی سٹی تک پہنچی، جس میں دو اراکینِ قومی اسمبلی، تین میئرز اور بڑی تعداد میں شہری شریک ہوئے۔ ریلی میں گاڑیوں کا قافلہ بھی رواں دواں تھا اور شرکاء مسلسل امن کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں بلکہ ان میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کسی بھی جگہ آپریشن نہیں ہونے دیں گے اور اپنے وسائل اور معدنیات پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔
انہوں نے جبری گمشدگیوں کو ملک کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل ماورائے قانون اور آئین کے خلاف ہے۔ شرکاء نے اس موقع پر اپنے حقوق اور امن کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔