پاکستانی کھلاڑیوں کو ‘دی ہنڈرڈ لیگ’ میں کسی فرنچائز نے کیوں نہیں خریدا؟ اہم وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)برطانوی کرکٹ لیگ ’دی ہنڈرڈ‘ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو کسی فرنچائز نے اپنی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا، جس کی ممکنہ وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔
دی ہنڈرڈ لیگ 2025کے پلیئرز ڈرافٹ میں 50 پاکستانی کرکٹرز، جن میں 5 خواتین بھی شامل تھیں۔بدھ کے روز لارڈز میں ہونے والے ڈرافٹ میں کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی منتخب نہیں ہوا۔
عالیہ ریاض، فاطمہ ثناء، یسریٰ عامر، اِرم جاوید اور جویریہ رؤف پاکستانی ویمنز کرکٹر تھیں جنہیں کسی بھی فرنچائز نے نہیں خریدا۔
زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ مینز ڈرافٹ میں شامل 45 پاکستانی کھلاڑیوں( جن میں کئی بڑے نام شامل تھے) میں سے کسی ایک کو بھی فرنچائزز نے اپنے اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا، حالانکہ مختلف ٹیموں میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی جگہ خالی تھی۔
پاکستانی کھلاڑیوں میں سب سے زیادہ قیمت نسیم شاہ کی تھی، جن کی ریزرو پرائس ایک لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ مقرر تھی۔ تجربہ کار آل راؤنڈر عماد وسیم اور نوجوان بیٹر صائم ایوب کی 78 ہزار 500 پاؤنڈ ریزرو پرائس تھی۔
اس کے علاوہ شاداب خان، حسن علی اور محمد حسنین کی ریزرو پرائس 63 ہزار پاؤنڈ تھی، جبکہ محمد عباس، حیدر علی اور عماد بٹ سمیت کئی دیگر کھلاڑی بغیر کسی مخصوص قیمت کے رجسٹرڈ ہوئے تھے۔
دی ہنڈرڈ کے اس سیزن میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں، کیونکہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے ٹورنامنٹ میں بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دی ۔
جس کے نتیجے میں تمام 8 فرنچائزز کو سرمایہ کار مل ملے، جن میں سے 4 انڈین پریمیئر لیگ کے مالکان میں سے ہیں۔
یہ سب جانتے ہیں کہ 2008 سے آئی پی ایل میں پاکستانی کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت نہیں ہے۔
تاہم، پاکستانی کھلاڑیوں کا دی ہنڈرڈ لیگ میں منتخب نہ ہونے کی وجہ آئی پی ایل کا اثر و رسوخ نہیں،بلکہ پاکستانی کھلاڑیوں کی ٹورنامنٹ میں مکمل دستیابی کی غیر یقینی صورتحال ہے۔
یہ ٹورنامنٹ 5 اگست سے 31 اگست تک جاری رہے گا اور اس دوران پاکستان کو 31 جولائی سے 12 اگست تک ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں۔
اس کے علاوہ گرین شرٹس کا جولائی، اگست کے دوران بنگلا دیش کے خلاف وائٹ بال سیریز کھیلنے کا بھی امکان ہے، جس سے پاکستانی کھلاڑیوں کی دی ہنڈرڈ لیگ کے لیے مکمل دستیابی متاثر ہو سکتی ہے۔
یاد رہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے پچھلے ماہ یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو دی ہنڈرڈ میں آئی پی ایل کے اثر و رسوخ کی وجہ سے کسی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم پاکستانی کھلاڑیوں کو درپیش چیلنجز سے واقف ہیں، لیکن یہاں ایسا نہیں ہوگا۔