پی ٹی آئی کا ممبر اگر ضمیر کا سودا کرتا ہے تو اسے پہلے سیٹ سے مستعفی ہونا چاہیے

ملتان (قدرت روزنامہ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ممبر اگر ضمیر کا سودا کرتا ہے تو اسے پہلے سیٹ سے مستعفی ہونا چاہیے، بلے کی ٹکٹ پر منتخب ممبر اخلاقی، آئینی و قانونی طور عدم اعتماد اور فنانس بل میں پارٹی پالیسی پر چلنا پڑے گا،ہمارا کوئی ممبر سودا نہیں کرے، اتحادی جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ہیں .
انہوں نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے نہایت غیر ذمہ دارانہ حرکت کی ہے، دفتر خارجہ نے ان کے ہائی کمشنر کو بلا کر احتجاج کیا اور جواب طلب کیا، بھارت کے اس حرکت نے خطے کی امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی، بھارتی میزائل سے جہاز گر جاتا یا پھر آبادی میں لوگ مرجاتے تو کیا ہوتا، توقع کرتا ہوں بھارت مناسب جواب دےگا .

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ میزائل 2 ایٹمی قوتوں کےدرمیان جھڑپ کا ذریعہ بن سکتا تھا، بھارت نے ایوی ایشن اتھارٹی، عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، بھارتی اقدام نے خطے کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی، اقوام متحدہ کو بھارتی جارحیت کا نوٹس لینا چاہیے . شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ممبر اگر ضمیر کا سودا کرتا ہے تو اسے پہلے سیٹ سے مستعفی ہونا چاہیے، بلے کی ٹکٹ پر منتخب ممبر اخلاقی، آئینی و قانونی طور عدم اعتماد اور فنانس بل میں پارٹی پالیسی پر چلنا پڑے گا،ہمارا کوئی ممبر سودا نہیں کرے، اتحادی جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ہیں .
دوسری جانب پاکستان نے میزائل واقعے سے متعلق بھارت کے سامنے اہم سوالات اٹھا دیے،کیا میزائل کو بھارتی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر نے؟ میزائل واقعے پر پاکستانی ردعمل سے پہلے بھارت نے کیوں خود غلطی تسلیم نہیں کی؟ بھارت میزائل کی حادثاتی لانچنگ پرپاکستان کو مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا؟ کیا بھارتی میزائل معمول کی نگرانی کے لیے بھی تیار کیے گئے ہیں؟ بھارتی میزائل حادثاتی طورپر پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اورخصوصیت کیا تھی؟ پاکستان میں بھارتی میزائل کیسے گرا؟ بھارت پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم سے متعلق واضح کرے، بھارت بتائے میزائل حادثاتی طورپر پاکستان میں کیسے داخل ہوا؟ میزائل خود تباہی کے نظام سے لیس تھا تو خود تباہ کیوں نہ ہوا؟ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری جوہری ماحول میں سنگین وقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے، بھارت کا اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں، حقائق جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، بھارت کا یکطرفہ تحقیقات کا فیصلہ کافی نہیں، سنگین معاملے کو بھارتی حکام کی پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا، بھارت کو معاملے پر کچھ سوالوں کے جوابات دینا ہوں گے، بھارت واقعے کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار کی وضاحت کرے .

. .

متعلقہ خبریں