حکومتی اتحاد میں شامل جماعت کے رہنما حکومت پر پھٹ پڑے

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) حکومتی اتحاد میں شامل جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی کابینہ میں اضافے کی مخالفت کر دی . اے این پی کے رہنما زاہد خان کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کا عوام کو ریلیف دینے کے لیے ساتھ دیا .

حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مسلسل کابینہ بڑھاتی جا رہی ہے . کابینہ میں صرف 3 جماعتوں کے لوگ ہیں، اے این پی اس گناہ میں شامل نہیں .
زاہد خان کا مزید کہنا ہے کہ راناثناء اللہ سلطان راہی کی طرح بھڑکیں مارتے ہیں، اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد اب دیکھتے ہیں کیا ریلیف ملتا ہے . انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت 3 صوبے گورنر کے بغیر ہیں . اگر آپ سے گورنر نہیں لگ سکتے تو پھر آپ کیا کر سکتے ہیں . خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے مزید 2 معاونینِ خصوصی تعینات کر دئیے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا .
سردار شاہ جہان یوسف اور ملک نعمان لنگڑیال وزیراعظم کے معاونِ خصوصی تعینات کیے گئے . اس سے قبل 13 ستمبر کو وزیراعظم شہبازشریف نے مزید 8 معاونین خصوصی کا تقرر کیا . وزیراعظم نے مزید 8 معاونین خصوصی کی تعیناتی کی . نئے معاونین خصوصی میں افتخاراحمدخان، رضاربانی خان ، ارشاد احمد خان ، مہیش کمار ملانی، فیصل کریم کنڈی ، سردار سلیم حیدر، تسنیم احمد قریشی اور محمد علی شاہ بچہ شامل ہیں،ان معاونین خصوصی کو قلمدان بعد میں سونپے جائیں گے .
کئی حلقوں میں اس فیصلے کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے اور اسے قومی خزانے پر بوجھ قرار دیا جا رہا ہے . ناقدین کا دعوی ہے کہ ان آٹھ معاونین خصوصی کے تقرر کے بعد وفاقی کابینہ کا حجم تقریبا 70 کے قریب ہو گیا ہے، جس میں چونتیس وزرا، سات وزیر مملکت، چار مشیر اور پچیس معاونین خصوصی شامل ہیں . پاکستان تحریک انصاف نے فوری طور پر ان تقرریوں پر اپنا ردعمل ظاہر کیا اور اسے قومی خزانے پر بوجھ قرار دیا ہے .
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی کا کہنا ہے کہ ملکی خزانے کو لوٹنے کے لیے مزید لوگوں کو شامل کر لیا گیا ہے . انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ایک طرف شہباز شریف سرکاری خرچے پر ہیلی کاپٹر کے دورے کر رہے ہیں، جو صرف فوٹو سیشن کے لیے ہے اور دوسری طرف انہوں نے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے معاونین خصوصی رکھ لیے ہیں، جس سے قومی خزانے پر مزید بوجھ پڑے گا .

. .

متعلقہ خبریں