پاک امریکا تعلقات میں سویلین حکومت کو ہی مرکزی حیثیت حاصل ہے، امریکی محکمہ خارجہ

امریکا (قدرت روزنامہ)امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کی گزشتہ ہفتے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے دورہ واشنگٹن کے دوران ملاقات کے باوجود امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے لیے پاکستان کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کو ہی مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ میں ترجمان نیڈ پرائس نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقوم کے غلط استعمال کے بارے میں افواہوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا قدرتی آفات سے متاثرہ علاقے میں بھیجی جانے والی امداد پر کڑی نظر رکھتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سیکریٹری وینڈی شرمین کو گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، بہت سے ایسے شعبے ہیں جہاں ہمارے مفادات جڑے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں میں افغانستان اور خطے کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز ہمیشہ زیر غور آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے متعدد مشترکہ مفادات ہیں جن میں سیکیورٹی مفادات، اقتصادی مفادات اور لوگوں کے درمیان تعلقات اور روابط بھی شامل ہیں۔
نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ وینڈی شرمین اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات کے دوران کن مفادات پر تبادلہ خیال کیا گیا، انہوں نے اس کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں ایک سویلین حکومت ہے جو جمہوری طور پر منتخب ہے اور مرکزی حیثیت کی حامل ہے‘۔
امدادی فنڈز کے غلط استعمال کی افواہوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ ’نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جہاں بھی انسانی مفاد داؤ پر لگا ہوا ہو وہاں ہم اس چیز کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں کہ وہاں امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ کس طرح استعمال ہو رہا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت صورتحال کی نگرانی کے لیے ایسے علاقوں میں معائنہ ٹیمیں بھیجتی ہے، ایسا پاکستان میں بھی کیا گیا ہے جہاں ایسی ہی ایک ٹیم نے گزشتہ ماہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ 10 علاقوں کا دورہ کیا ہے۔