70فی صد ڈرائی شیمپوں میں کینسر کا سبب بننے والے مرکب کی موجودگی کا انکشاف

نیو ہیون(قدرت روزنامہ) ایک نئی رپورٹ میں ڈرائی شیمپوں کے متعدد نمونوں میں ایک قسم کے کارسینوجن کی خطرناک حد تک موجودگی کا انکشاف ہوا ہے . امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر نیو ہیون میں موجود ایک خود مختار تجربہ گاہ ویلِیشر، جو مختلف اشیا کو پرکھتی ہے

اور ان کے معیار کے متعلق بتاتی ہے، نے 34 مختلف ڈرائی شیمپو کے برانڈز کے 148 منفرد بیچز کا تجزیہ کیا .

تجزیے میں ڈرائی شیمپو کے 70 فی صد نمونوں میں کارسینوجین کے طور پر جانے جانے والے مادے بینزین کی بڑی مقدار میں موجودگی کا انکشاف ہوا . تجزیے میں ایک بیچ سے دوسرے بیچ کے نمونوں میں بینزین کی مقدار میں واضح فرق دیکھا گیا . کچھ نمونوں میں اس کی مقدار امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی تعین کردہ مقدار یعنی ہر 10 لاکھ پر 2 حصوں سے 170 گنا زیادہ تھی . 11 نمونوں میں یہ مقدار حد سے 10 گنا زیادہ تھی . بینزین کے بڑی مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے ویلِیشر ایف ڈی اے سے درخواست کر رہی ہے کہ شیمپو کے تمام آلودہ بیچز کو واپس منگائے اور بینزین کی حامل اشیا جیسے کہ کاسمیٹکس میں بینزین کی حد کو واضح کرے . بینزین ایک بے رنگ کیمیکل ہوتا ہے جو محلول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے . نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے مطابق چپکنے والی اشیا(جیسے کہ گوند)، سیگریٹ کے دھوئیں، صفائی میں استعمال کیے جانے والے کیمیکلز اور پینٹ صاف کرنے والے مادے میں بینزین پایا جاتا ہے . بینزین متعدد پیٹرولیم اشیا میں پایا جاتا ہے .

. .

متعلقہ خبریں