” عمران خان کے بیانیے میں بھی تبدیلی آ گئی”

لاہور (قدرت روزنامہ)ایک دور تھا پیارے کپتان یہ کہتے پائے جاتے تھے سڑکیں بنانے سے کوئی ملک ترقی نہیں کرتا،ترقی تعلیم اور مضبوط ادارے بنانے سے ہوتی ہے۔اب انہوں نے خود سیالکوٹ کھاریاں موٹروے کا سنگ بنیاد رکھا ہے تو اُن کے بیانیے میں کچھ تبدیلی آ گئی ہے۔

اب انہوں نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ ماضی میں موٹرویز بنانے سے ملک کو زیادہ فائدہ نہیں پہنچا،گویا دوسرے لفظوں میں انہوں نے یہ فرمایا ہے، سیالکوٹ کھاریاں موٹروے سے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔مقصد صرف یہی لگتا ہے کہ کپتان نواز شریف کے کسی کام کو سراہنا نہیں چاہتے،وہ اُن کے ہر کام کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں،اور انہی جیسے اپنے ہر کام کو درست ثابت کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔اب اگر کوئی مسلم لیگی رہنما اُن سے یہ پوچھ بیٹھے، سرکار اگر لاہور اسلام آباد موٹروے نہ ہوتی، یا سکھر پشاور موٹروے نہ بنتی تو یہ سیالکوٹ کھاریاں موٹروے کس کام کی ہوتی،کیا لوگ صرف سیالکوٹ سے کھاریاں جانے کے لئے موٹروے پر سفر کرتے؟

موٹرویز کا مقصد تو ہوتا ہے ملک کے مختلف حصوں کو آپس میں جوڑنا،اس وقت پشاور سے سکھر تک جو موٹروے چل رہی ہے، اُس نے چاروں صوبوں کو کسی نہ کسی مقام پر جوڑ رکھا ہے،کیسے کہا جا سکتا ہے اُن کا فائدہ پاکستان کو نہیں ہوا،کیا ہر ماہ لاکھوں گاڑیاں جو ان موٹرویز پر سفر کرتی ہیں،وہ کسی اور ملک کے باشندوں کی ہوتی ہیں۔یہ ملتان سے اسلام آباد جو لوگ پانچ گھنٹوں میں پہنچ جاتے ہیں، یا لاہور سے اسلام آباد چار گھنٹوں سے بھی کم میں پہنچتے ہیں،جبکہ پہلے اِس سے دوگنا وقت لگتا تھا تو کیا اس سے وقت کی،انرجی کی اور سفر کی طوالت کی بچت نہیں ہوئی،سیاسی مخالفت میں اچھے کاموں کی تعریف نہ کرنا ایک بُری روایت ہے اور کم از کم پیارے کپتان کو اس روایت کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔

اس میں تو کوئی شک نہیں تحریک انصاف کے وزراء، انتظامی عہدیداروں اور خود وزیراعظم عمران خان کی زیادہ تر توجہ نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کی طرف مبذول رہتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری جتنی مرضی تنقید کرتے رہیں،اُن کی باتوں کا ذرہ بھر نوٹس نہیں لیا جاتا،البتہ نواز شریف کوئی بات کریں یا مریم نواز کوئی پریس کانفرنس کر لیں تو سب کے کان کھڑے ہو جاتے ہیں۔ پھر جواب نہ بن پڑے تو نام بگاڑنے سے دِل کی بھڑاس نکال لی جاتی ہے۔ مثلاً پنجاب حکومت کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے مریم نواز کو بیگم صفدر اعوان کہہ کر اُن کے بیان کا جواب دیا ہے۔کیا اس سے کوئی فائدہ ہو سکتا ہے؟کوئی اپنے آپ کو کیا کہلواتا ہے یہ اُس کی مرضی ہے۔