دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیب کووڈ کی ممکنہ طویل المعیاد علامت

(قدرت روزنامہ)کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں کچھ مریضوں کو صحتیابی کے بعد بھی مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

ایسے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جن کو متعدد اقسام کی علامات بشمول تھکاوٹ، نیند کے مسائل، ڈپریشن اور دیگر کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر اب پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ لانگ کووڈ کے مریضوں کو دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی جیسی علامت کا بھی طویل المعیاد بنیادوں پر سامنا ہوسکتا ہے۔

امریکا میں ہونے والی اس تحقیق میں 875 بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی جانب سے نظام تنفس کی بیماری کی علامات کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

ان میں سے 234 میں بعد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی اور محققین نے ویئر ایبل ڈیوائسز کی مدد سے ان کی بیماری کا مشاہدہ کیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کچھ مریضوں کی دھڑکن کی رفتار اور نیند کے رجحان کو معمول پر آنے میں 4 ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا۔

ویئرایبل ڈیوائسز سے ان کے روزانہ قدموں سے توانائی کی سطح کی جانچ پڑتال سے دریافت ہوا کہ بیماری کی علامات کے آغاز کے بعد کم از کم 30 دن لگے جب ان کی جسمانی توانائی کی سطح معمول پر آسکی۔

مجموعی طور پر کووڈ 19 کے شکار افراد میں دھڑکن کی رفتار کو معمول پر آنے میں اوسطاً 79 دن اور توانائی کی سطح بحال ہونے میں 32 دن لگے۔

دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ ان افراد میں زیادہ عام تھا جن کو کووڈ کے دوران کھانسی، جسمانی درد اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوا۔

محققین نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھنے کی وجہ جاننا یہ تعین کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے کہ کس کو کووڈ سے منسلک ورم یا مدافعتی نظام تھم جانے کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سنسر ڈیٹا اس وائرس سے لوگوں کے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کو جاننے کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد دل کی کسی قسم کی علامات کو نوٹس نہیں کرتے تاہم دھڑکن کی رفتار کا غیراطمینان دہ احساس کچھ افراد کو ہوتا ہے۔

کچھ افراد کو لگتا ہے کہ محض ٹوائلٹ تک جانے سے ہی ان کا دل تیزی سے بھاگنے لگا ہے۔

محققین نے کہا کہ ہم ابھی نہیں جانتے کہ کووڈ کے بعد دھڑکن کی رفتار بڑھنے کے طویل المعیاد نتائج کیا ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ بیشتر افراد چند ہفتوں میں کووڈ کوشکست دے دیتے ہیں اور کسی قسم کے اثرات کا سامنا نہین ہوتا، مگر جب دھڑکن کی رفتار بڑھتی ہے تو بیشتر افراد کو عدم اطمینان کا احساس ہوتا ہے، مگر اس سے ہٹ کر فی الحال کسی قسم کے سنگین نتائج سامنے نہیں آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی مریض کو ان علامات کا سامنا 3 ماہ سے زیادہ ہوتا ہے یا جسمانی سرگرمیاں محدود ہوتی ہیں تو پھر خدشہ ہوسکتا ہے کہ ان کو کسی بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ہوئے۔

Recent Posts

گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان

لاہور(قدرت روزنامہ)کسان اتحاد نے 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ چیئرمین…

4 mins ago

خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ

لاہور(قدرت روزنامہ)ڈیری پراڈکٹس کے تاجروں نے خشک دودھ کی درآمد پرمکمل پابندی یا اس پرامپورٹ…

7 mins ago

جنوبی برازیل میں سیلاب، مٹی کے تودے گرنے سے 66 افراد ہلاک

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جنوبی برازیل میں حکام لوگوں کو سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے…

18 mins ago

مجھے نشہ دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، آسٹریلین نائب وزیر کا انکشاف

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آسٹریلین رکن اسمبلی اور نائب وزیر بریٹینی لاؤگا نے دعویٰ کیا ہے…

30 mins ago

نوکنڈی ، بجلی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ، صارفین کو مشکلات کا سامنا

نوکنڈی(قدرت روزنامہ)نوکنڈی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے صارفین رل گئے تفصیلات کے مطابق کیسیکو کی…

40 mins ago

نامزد گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نامزد گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل آج گورنر بلوچستان کی حیثیت سے حلف اٹھائیں…

45 mins ago