بطور جج صرف غلط یا صحیح دیکھنا نہیں ہوتا . دیکھنا یہ تو ہے کہ عوام کے کن حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے . چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک ایران اور بنگلا دیش نے کیسے آبادی کنٹرول کرنے کا ہدف حاصل کیا . آج بیانیہ آبادی کا کنٹرول نہیں بلکہ آبادی کو فائدہ مند بنانا ہے . ہمیں اس معاملے پر پورے معاشرے کو ساتھ ملانا ہوگا . انہوں نے کہا کہ اسلام بہتر خاندان کی بات کرتا ہے . کیا خاندان تعلیم کی تربیت کے لیے سپورٹ کر رہا ہے . آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے تعلیم ناگزیر ہے . بہتر پیشہ ورانہ تعلیم سے معاشرہ ٹھیک ہوگا . سپریم کورٹ لیگل فورم اس کے لیے نہیں ہے . ہم صرف بنیادی حقوق کی بات کر سکتے ہیں . پاکستان کے عوام کو سامنے آکر ریاست کو مسائل کا حل بتانا ہوگا . اپنے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام خاندان کے رشتے کو مضبوط بناتا ہے . ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ بچے اور ماں کی دیکھ بھال کرے . فرد کی خوشی خاندان کی خوشی میں مضمر ہے . آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے . چیف جسٹس نے کہا کہ 1947ء میں جب پاکستان بنا تو اس کے پاس کوئی دولت نہیں تھی . عام لوگوں نے پاکستان کو پیسے دیے . اس وقت پاکستان کے لوگوں نے اپنی ذمے داری کا احساس کیا . ایک وقت تھا جب پاکستان نے چین کو قرض دیا تھا . جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں پہلا اقدام اٹھاتے ہوئے سادگی اپنانا ہوگی . ہمیں تعلیم اور پیشہ ورانہ تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے . یہ وہ سادہ اقدامات ہیں جو کرنے چاہییں . ہم 2 روزہ کانفرنس میں تجاویز دیں گے . یہاں مقدمہ بازی سپریم کورٹ تک آتی ہے . ہمیں مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے . ججوں کو معاشرے کے بارے میں نئی ضرورتوں اور آئیڈیاز کاعلم ہونا چاہیے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ میں آبادی اور وسائل سے متعلق 2 روزہ کانفرنس میں چیف جسٹس نے اپنا خطاب قرآن پاک کی آیات سے کیا . انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمے دار ہے .
متعلقہ خبریں