چینی کی فی کلو قیمت میں اچانک 30 روپے کا اضافہ کیوں ہوا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک بھر میں چینی کی قیمت میں اچانک 30 روپے کا اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد چینی کی قیمت 150 روپے فی کلو ہو گئی ہے، گو عوام کو ریلیف دینے کے لیے قائم یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کا ریٹ 91 روپے ہے تاہم کئی دنوں سے ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی غائب ہے اور عوام مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں .
وفاقی دارالحکومت اسلام کی بعض دکانوں پر چینی دستیاب نہیں ہے .

دکانداروں کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر اور انتظامیہ چھاپے مار رہی ہے اور کہ رہی ہے کہ چینی 130 روپے فی کلو فروخت کریں تاہم ہمیں راجہ بازار سے چینی 140 روپے فی کلو خریدنی پڑ رہی ہے . چینی کی قیمت میں اچانک اضافے پر شوگر ملز مالکان، شوگر ڈیلرز اور دکانداروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ چینی کے ریٹ میں اچانک اضافہ کیوں ہوا اور چینی غائب کیوں ہو گئی ہے .
شوگر مل مینیجر نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال چینی کا ریٹ کم ہونے کے باعث شوگر ملز نے زیادہ مقدار میں چینی تیار ہی نہیں کی ہے جب کہ تیار شدہ چینی فروخت ہوچکی ہے . انہوں نے کہا کہ شوگر ملز کا چینی کی قیمت میں اچانک اضافے سے کوئی تعلق نہیں ہے، نئے گنے کی کرشنگ کا آغاز نومبر کے وسط تک ہوگا جس سے پہلے چینی کی قیمتوں میں کمی کی کوئی امید نہیں ہے .
راولپنڈی کی سب سے بڑی مارکیٹ راجہ بازار میں چینی کا کاروبار کرنے والے ڈیلر عاقب راجہ کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت میں اچانک اضافے کی بڑی وجہ یہ ہے چینی بلوچستان، ایران سے ہوتے ہوئے افغانستان اسمگل ہونی شروع ہو گئی ہے جب کہ شوگر ملز نے بھی اپنے ایکس مل ریٹ بڑھا دیے ہیں، ایکس مل ریٹ 110 روپے سے بڑھ کر 138 روپے سے 140 روپے فی کلو ہو گیا ہے، اسی وجہ سے چینی کا 50 کلو کا تھیلا 6 ہزار سے بڑھ کر 6 ہزار 800 ہو گیا ہے .
عاقب راجہ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ملی بھگت سے چینی افغانستان اسمگل ہو رہی ہے اور اگر اسے نہ روکا گیا تو چینی کی قیمت کنٹرول سے باہر ہو جائے گی . جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے دکانداروں نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دکاندار مہنگی چینی خرید کر سستی نہیں فروخت کر سکتا، ہم لوگ جس ریٹ پر چینی خرید رہے ہیں اس میں معمولی سا منافع رکھ کر فروخت کر رہے ہیں اور اسے 150 روپے فی کلو کے حساب سے بیچنا بھی مشکل ہوتا جا رہے .
دوسری جانب اسلام آباد کے ایک دکاندار کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر دکان پر آ کر چھاپے مارتے ہیں اور چینی کے نرخ معلوم کرتے ہیں، اب 140 روپے کلو چینی خرید کر 120 روپے کلو فروخت نہیں کی جا سکتی، اس لیے ہم نے چینی فروخت کرنا ہی چھوڑ دیا ہے .

. .

متعلقہ خبریں