درآمدات میں کمی کے باعث 800 ارب کے ریونیو شارٹ فال کا خطرہ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) رواں مالی سال 24-2023 میں درآمدات میں کمی کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 800 روپے سے زائد کے ریونیو شارٹ فال کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ممکنہ شارٹ فال کے تناظر میں ریونیو اسٹریٹجی تیار کرنا شروع کردی ہے۔
ایف بی آر کے سینئیر افسر نے بتایا کہ ایف بی آر میں گذشتہ دو روز کے دوران ریونیو اسٹریٹجی کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوئے ہیں جن میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر درآمدات میں کمی کا رجحان بدستور جاری رہا تو ممکنہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلیے ود ہولڈنگ مانیٹرنگ سخت کرکے،کسٹمز ویلیو ایشن میں بہتری لاکر اور سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کے ساتھ ساتھ جعلی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ روک کر اضافی ریونیو اکٹھا کیا جائے گا۔ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ رواں مالی سال 24-2023 کیلیے 9415 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر کرتے وقت درآمدات میں نمو کا تخمینہ 32 فیصد لگایا گیا تھا۔
اسی طرح روپے کی قدر میں کمی اور جی ڈی پی کو شامل کرکے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف طے کیا گیا تھا لیکن رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں درآمدات کی نمومسلسل بجٹ میں لگائے گئے تخمینے سے کم آرہی ہے۔سینیئر افسر کے مطابق دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس وصولیوں میں درآمدات پر عائد ڈیوٹی و ٹیکسوں کا شیئر 50 فیصد ہے اس لیے درآمدات میں گروتھ کم ہونے کی وجہ سے ریونیو متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں درآمدات کی گروتھ کا تخمینہ 32 فیصد لگایا گیا تھا، اس کے برعکس رواں مالی سال میں ابھی تک درآمدات اور روپے کی قدر میں کمی و جی ڈی پی کو ملا کر گروتھ بارہ فیصد رہی ہے اور بجٹ میں لگائے گئے تخمینے کے مطابق گروتھ میں کمی کی وجہ سے ریونیو کی مد میں 20 فیصد نقصان ہورہا ہے۔
اگرچہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرلیا گیا ہے بلکہ مقررہ ہدف سے زیادہ وصولیاں ہوئی ہیں لیکن بجٹ تخمینہ جات کے حساب سے درآمدی سطح پر ریونیو کلیکشن میں کمی ٹیکس اہداف کو متاثر کرنے کا خدشہ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر درآمدات دباؤ کا شکار رہتی ہیں اور رواں مالی سال میں اس میں مجموعی طور پر 10 فیصد بھی کمی واقع ہوتی ہے تو اس سے آٹھ سو ارب روپے سے زیادہ کا ریونیو شارٹ فال آنے کا خطرہ ہے جس کے پیش نظر فیڈرل بورڈ آف ریونیو متبادل حکمت عملی تیار کررہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ نگران حکومت نے اب اکانومی کو کھولنے اور درآمدات کو اوپن کرنے کی پالیسی اپنائی ہے اور اس کے اثرات آنے والے دنوں میں سامنے آئیں گے تاہم ابھی ایف بی آر نے انفورسمنٹ کو سخت کرکے اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔
اس حکمت عملی کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکسوں کی مانیٹرنگ سخت کی جائے گی، اسی طرح سیلز ٹیکس چوری کے کیسوں میں ریکوری تیز کی جائے گی اور سیلز ٹیکس چوری روکی جائے گی۔اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر ان پُٹ ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں فراڈ سامنے آئے ہیں ان میں کارروائیاں تیز کی جائیں گی، ٹیکس چوروں کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائی جائیں گی اور ان سے چوری شدہ ٹیکس واجبات کی ریکوری کی جائے گی۔