اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ہر انسان کے گلے پر درمیان میں ایک ابھار ہوتا ہے جو خواتین کی نسبت مردوں میں بہت زیادہ نمایاں ہوتا ہے . اس سے متعلق عیسائی روایت کے مطابق یہ بات مشہور ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام نے شیطان کے بہکاوے میں آکر جنت کا سیب کھایا تھا تو اس کا ایک ٹکڑا ان کے حلق میں پھنس گیا تھا اور گلے کا وہ مقام پھول گیا تھا مگر اس بارے میں سائنس کیا کہتی
ہے یقیناََ یہ آپ کیلئے بھی دلچسی سے خالی نہ ہو گا . گلے پر موجود ابھار یعنی آدم کا سیب دراصل آواز کی نالی اور اعصاب کی حفاظت کرنے والی کرکری ہڈی پر مشتمل ہوتا ہے جسے ’’تھائیرائیڈ کارٹی لیج‘‘ کہا جاتا ہے. البتہ آواز میں بھاری پن کی وجہ بھی اسی تھائیرائیڈ کارٹی لیج کی جسامت ہوتی ہے.بچپن میں لڑکوں اور لڑکیوں کی آواز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا جبکہ اکثر لڑکوں کی آوازیں بالغ ہونے پر زیادہ بھاری ہوجاتی ہیں کیونکہ بلوغت تک پہنچنے پر ان کی تھائیرائیڈ کارٹی لیج بھی جسامت میں خاصی بڑی ہوجاتی ہے. سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جن مردوں میں یہ ساخت (آدم کا سیب) زیادہ بڑی اور باہر کو نکلی ہوتی ہے، ان کی آواز بھی اتنی ہی بھاری اور کھردری ہوتی ہے.چونکہ عورتوں میں بالغ ہوجانے کے بعد بھی تھائیرائیڈ کارٹی لیج کی جسامت میں کچھ خاص اضافہ نہیں ہوتا، اس لیے ان کی آواز بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ باریک ہوتی ہے. البتہ کچھ خواتین میں یہ ساخت زیادہ ابھر آتی ہے اور نتیجتاً اُن کی آواز بھی مردوں جیسی بھاری ہوجاتی ہے. کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مردوں میں یہ حفاظتی کرکری ہڈی چھوٹی رہ جاتی ہے اور جب وہ بولتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے کوئی خاتون بات کررہی ہو. . .
متعلقہ خبریں