محمود خان اچکزئی کی افغان مہاجرین کوزبردستی نکالنے کی مخالفت‘کل چمن دھرنے میں شرکت کا اعلان


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئین و قانون کے مطابق ملک کو چلایا جائے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنائی جائے افغانستان کے ساتھ کاروبار پاکستان کے فائدے میں ہے پاکستان میں رہنے والے مختلف اقوام کے مہاجرین میں سے صرف افغانستان کے لوگوں کو نکالنا انصاف نہیں افغان حکومت اب بھی یہ چاہتا ہے کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ مذاکرات کے ذریعے ہم اسے حل کرسکتے ہیں نواز شریف کا ساتھ اسلئے دیا تھا کیو نکہ وہ آئین و قانون کے مطابق ملک کو چلانا چاہتے تھے گو ل میز کانفرنس بلا کر جس میں پاکستان کے تمام طبقات کو بلا کر ملک کو بحرانوں سے نجات دلا سکتے ہیں ہم نے 1970میں انتخابات کے نتائج تسلیم نہ کرکے آدھا ملک بنگلہ دیش کی شکل میں گنوا دیا پشتون بلوچ صوبے میں برابر ی کی بنیاد پر رہنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاا س موقع پر پارٹی کے رہنما عبدالقہار خان ودان عبدالر حیم زیارتوال ڈاکٹر حامد خان اچکزئی مجید خان اچکزئی منان بڑیچ صلاح الدین اچکزئی سمیت دیگر رہنما موجود تھے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارا ملک اس وقت مالی بحرانوں کا شکار ہے

ایسی صورت میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی ہمارے فائدہ میں نہیں ہمیں افغانستان سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات ر کھنے چاہیے افغانستان واحد ملک ہے جس کے ساتھ تجار ت میں پاکستان منافع میں ہے چیمبر آف کامرس سے وابستہ تاجر افغانستان ٹریڈ کے ساتھ بہترین تجارت کرتے ہیں ممنوع اشیا کے علاو ہ تمام سامان ایک دوسرے ملک لانے اور لے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ 1965میں پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی معاہدہ ہوا جن میں 17ممنوعہ چیزوں پر پابندی لگی باقی دونوں طرف اشیا خوردنوش سمیت دیگر تجارت دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں 2010کے معاہدے میں افغانستان کے ساتھ مہاہدہ ہوا کہ چھالیا ں اور دیگر ممنوعہ چیزوں پر پابندی ہوگی اب جب پاکستان نے بہت چیزوں پر پابندی لگائی تاجروں نے وہ سامان خرید کر راستے میں تھی اس وقت کراچی کے پورٹ پر 4ہزار کے قریب کانٹینر کھڑے ہیں جن پر تاجروں کو نقصان ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ پورے دنیا میں کاروباری معاہدے ہوتے ہیں افغان حکومت نے بھی آج حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو ہم حکومتی سطح پر بات چیت کرکے مسئلے کو حل کرسکتے ہیں اس طرح افغانوں کو پاکستان سے بے دخل کرنا صحیح نہیں اس سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ جب بارڈر پر باڑ لگائی گئی تو بعض گھروں کا آدھا حصہ افغانستان اور آدھا حصہ پاکستان میں رہ گیا بارڈر پر آباد قبائل کی دونوں جانب زمینیں ہیں اس وقت چمن میں دھرنا دیا گیا ہے کل میں چمن بھی جاوں گا بہتر ہے کہ افہام تفہیم سے مسئلہ کو حل کیا جائے

چمن بارڈر پر 20ہزار لوگ روزانہ قندہار آنے جانے پر کوئی پابندی نہ تھی وہ اپنے اور اپنے خاندان کیلئے روزی کماتے تھے جن پر پابندی لگائی گئی ہے سیاست نازک کھیل ہے اس کو بہت احتیاط سے کرنی چاہیے اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ لیبر میں کام کرنے والے پشتون ہے بلخصوص کوئلہ کا صنعت روک گیا ہے کیونکہ پولیس نے آئے روز بندوں کو پکڑ کر بارڈر پار کراتے ہیں جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی کسی فوجی آمر کی حمایت کی اور نہ ہی مارشل لا کی حمایت کی بدقسمتی سے سوائے افغان مہاجرین کے علاوہ باقی کسی قوم کے غیر قانونی طور پر رہنے والوں کو نہیں چھیڑا گیا انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستان میں آئین و قانون کے مطابق ملک کو چلانے کی وجہ سے ان کی حکومت ختم کردی گئی تھی پاکستان کے بہتری میں ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے نواز شریف اگر آج بھی آئین و قانون کی بات کرتے ہیں تو میں ان کے ساتھ ہوں

. .

متعلقہ خبریں