حکومت ڈنڈے کا زور نہ دکھائے، ورنہ سخت نتائج ملیں گے، چمن دھرنے کے شرکاءکا انتباہ
چمن(قدرت روزنامہ) مرکزی حکومت کے احکامات کے بعد یکم نومبر سے چمن بارڈر پر پاسپورٹ سے آمد ورفت کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہوا ہے اور سرحد کے دونوں جانب پاسپورٹ رکھنے والوں کو ہی اجازت دی جاتی ہے پاسپورٹ کی فیصلے اور نفاذ کے خلاف بارڈر شاہراہ پر دھرنا 20 روز سے جاری ہے جس انجمن تاجران آل پارٹیز اور لغڑی اتحاد کے رہنما?ں صادق اچکزئی، غوث اللہ کریم خان، مولوی عبدالمنان، عبدالحلیم پہلوان، حاجی خدائے میر خان، قاری امداد اللہ عبدالخالق سنی صدیق بلال ویس ابدال و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چمن کے لاکھوں افراد پرامن احتجاج پر ہیں سرحد کے دونوں جانب رشتے ناطے ہیں جس کو برقرار رکھنا پاسپورٹ کے ذریعے ممکن نہیں ہے چمن کے ہزاروں افراد کا روزگار و معیشت اس سرحد سے وابستہ ہے پچلے 20 روز سے نان شبینہ کے محتاج اور فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں یہ ہزاروں مظاہرین دھرنا کا حصہ بنے ہیں اور گھروں میں بچے بھوکے چھوڑ کر پاسپورٹ کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہے جن کا ایک ہی مطالبہ ہیں کہ پاک افغان باب دوستی پر پاسپورٹ کے بجائے پرانے طرز شناختی کارڈ اور افغانی تذکرہ پر آمدورفت جاری رکھا جائے نگران حکومت ہزاروں افراد کے روزگار سے نہ کھیلیں چمن کے عوام پہلے سے سخت اذیت میں مبتلا ہے حکومت ڈنڈے کا زور نہ دیکھائیں ورنہ سخت نتائج ملیں گے عوام کو سٹیٹ کے ساتھ دست و گریباں نہ کیا جائے 70 سالوں سے اس بارڈر پر مقامی دستاویزات پر لوگ آتے جاتے ہیں پھر انہیں آج کیوں دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاسپورٹ کی شرط واپس لیا جائے مطالبات منظور نہ ہوئے تو جلد لانگ مارچ پر مجبور ہوجائیں گے۔