پاکستان میں پشتون افغان عوام کیخلاف جاری آپریشن نا قابل قبول ہے،خوشحال
پشین(قدرت روزنامہ)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتون افغان ملت کو در پیش چیلنجز اور اذیت ناک در پیش مشکلات کا حل سیاسی جمہوری جہدوجہد اور منظم پارٹی میں ہے ہر قسم کے گھمبیر حالات میں جہدوجہد جاری رکھنے اور قربانیاں دینے کے علاو کوئی راستہ نہیں تمام ملک میں پشتون افغان عوام کے خلاف جاری آپریشن نا قابل قبول اور نا قابل برداشت ہے ملک کے حکمران پشتون افغان دشمن پالیسیوں اور اقدامات کو ترک کر یں ورنہ پشتون افغان عوام کی جانب سے ردعمل صورتحال کو مزید خراب اور ملکی بحرانوں میں مزید اضافہ ہو گا، چمن دھرنے کے مطالبات تسلیم کر کے برسر زمین حقائق تسلیم کیے جائے۔ پشتون افغان ملت نے ہر قسم کے زئی و خیلی اور منفی روایات سے بالاتر ہو کر ایک قوم بننا ہو گا۔ پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں نے نظریاتی پختگی اور نظم وضبط سمیت برداشت، انتہائی ایمانداری اور محنت کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو سرانجام دینا ہو گا۔ وہ تورہ شاہ علاقائی یونٹ کانفرنس کے کھلے سیشن سے خطاب کر رہے تھے جس سے پارٹی راہنماں محمد عیسی روشان، یوسف خان کاکڑ، محمد شفیع ترین، علی ترین، سردار داد خان ترین، خلیل خان، نصیب اللہ کلیوال، پیر حمداللہ، بخت محمد اچکزئی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر 23رکنی ایگزیکٹوز کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا کے پارٹی کارکنوں نے انتہائی کم عرصے میں پارٹی تنظیمی کام کو گاں گاں تک پہنچا دیا ہے جو قابل تحسین ہیں پارٹی کارکنوں نے ہر سطح پر پارٹی ڈسپلن کی پابندی کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کی چمن گیٹ پر پاسپورٹ کی شرط نا قابل قبول اور قابل عمل نہیں۔ تمام ڈیورنڈ لائن پر ایک ہی قوم اور انکے قبیلوں کو تقسیم کر دیا گیا ہے جنکی دونوں طرف آمد ورفت کی ضرورت ہر دن ہوتی ہے۔ انگریز دور سے جاری طریقہ کار کو تسلیم کرتے ہوئے شناختی کارڈ اور تذکرہ کے ذریعے آنے جانے اور کاروبار کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغان کڈوال عوام کی جبری بیدخلی کی ناروا کاروائی تمام ملک میں پشتون افغان عوام کے خلاف کریک ڈان، رشوت خوری بھتہ خوری اور انسانی حقوق کے بر خلاف پشتون دشمنی پر مبنی سلسلہ بن چکا ہے جو قابل گرفت اور قابل مذمت ہے اور اس پشتون دشمن پالیسی کے خلاف ہمارے غیور عوام کا ہر قسم کی ردعمل بر حق ہو گا۔