اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے بلوچستان مردم شماری کیس میں اٹارنی جنرل اورایڈوکیٹ جنرل بلوچستان کونوٹس جاری کردیا .
سپریم کورٹ میں بلوچستان کی مردم شماری کیخلاف اپیل پر سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سماعت کی .
جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار کے وکیل کامران مرتضیٰ سے استفسار کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، وزیراعلی بلوچستان نے خود مشترکہ مفادات کونسل میں بیٹھ کرمردم شماری کی حمایت کی .
وکیل کامران مرتضی نے بتایا کہ وزیراعلی بلوچستان کو 5 اگست کو ہونے والی مشترکہ مفادات کونسل میں زبردستی لے جایا گیا تھا، وزیراعلی بلوچستان اجلاس میں جانے سے تین چار گھنٹے قبل تک اعتراض برتتے رہے، مشترکہ مفادات کونسل کی تو تشکیل بھی مکمل نہیں تھی .
جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ وزیراعلی کہاں تھے اور کون ان کو زبردستی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں لے گیا . جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ وزیراعلی بلوچستان تو سو رہے تھے لیکن پھران کو جہاز کے ذریعے اسلام آباد لے جایا گیا .
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 154 کے تحت صرف حکومت نتائج چیلنج کرسکتی ہے .
وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت مردم شماری کو چیلنج کیا ہے .
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 199 کو جواز بنا کر آرٹیکل 154 کو غیر مؤثر نہیں کر سکتے . عدالت نے قانونی سوالات پرمعاونت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی .