طلبا کے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ نے تشدد کا راستہ اپنایا، بی ایس ایف
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)لسبیلہ یونیورسٹی کے احاطے میں پرامن احتجاج کے دوران زونل صدر سمیت دیگر بلوچ طلباءپر پولیس کی تشدد اور گرفتاری افسوسناک عمل ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی کے احاطے میں پرامن احتجاج میں بیٹھے بلوچ طلباءپر حواس باختہ پولیس نے دھاوا بول کر انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد بی ایس ایف اوتھل زون کے صدر سمیت دیگر بلوچ طلباءکو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو کہ یہ ایک غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوتھل یونیورسٹی میں بلوچ طلباءاپنے جائز حقوق کیلئے پرامن احتجاج کر رہے تھے جن کو یونیورسٹی انتظامیہ کی آشیرباد سے پولیس فورس کی بھاری نفری نے چاروں اطراف سے محاصرہ کرکے فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، اور کافی تعداد میں بلوچ طلباءکو گرفتار کرکے اپنے سے ساتھ لے گئے۔ جن میں بی ایس ایف اوتھل زون کے صدر سنگت فیصل بلوچ سمیت دیگر کئی بلوچ طلباءشامل ہیں۔ پولیس کی تشدد اور شیلنگ سے ہمارے تنظیمی ساتھیوں سمیت کئی طلباءکی حالت غیر ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے طلباءجو اپنے چند بنیادی مسائل کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں جنکو خاموش کرانے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ نے مختلف ہتھکنڈوں سے دھمکیاں دی گئیں اور اسکے بعد پولیس کی بھاری نفری کو وہاں پر طلب کرکے بلوچ طلباءپر فائرنگ اور شیلنگ کئے گئے، لسبیلہ یونیورسٹی کا ہمیشہ یہ ایک وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی بلوچ طلباءاپنے جائز حقوق کیلئے آواز ا±ٹھاتے ہیں تو ا±نکی آواز کو دبانے کیلئے مختلف حربوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال بھی بلوچ طلباءکے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے تنظیمی ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر کیا گیا تھا جو کہ ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں تکالیف جھیلنے کے بعد کئی خواب سجائے علم کے پیاسے بلوچ نوجوان جب تعلیمی اداروں میں اپنا قدم رکھتے ہیں تو یہاں پر یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کی جانب بلوچ طلباءکو ہراساں کیا جاتا ہے، بلوچ طلباءکی تخلیقی صلاحیتوں کو ختم کرنے کیلئے انہیں علم و ادبی سرگرمیوں سے روکا جاتا ہے جو کہ بلوچ قوم کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے اور انہیں قومی شعور سے بیگانہ کرنے کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کو بلوچ طلباءکے ساتھ متعصبانہ رویوں کو ترک کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر ہم بلوچ طلبا کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر تمام فورم پر آواز اٹھا کر مشترکہ لائحہ عمل کے تحت احتجاج کرنے کی حق محفوظ رکھتے ہیں۔