اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن ہماری نظر میں درست نہیں، اپنی غلطیاں الیکشن کمیشن کے کھاتے میں ڈالنا کسی صورت درست نہیں، الیکشن کمیشن نے اس کے باوجود پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا موقع دیا .
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، پی ٹی آئی کے بانی رکن اور درخواست گزار اکبر ایس بابر پیش ہوئے .
چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو نوٹس کی کاپی مل گئی؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جی نوٹس کی کاپی مل گئی .
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ پچھلی سماعت پر میرے وکیل نے دلائل دیئے تھے، عدالت سے استدعا ہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کے حوالے سے جو کاغذات دیئے وہ ہمیں دیئے جائیں، جب ہمیں پی ٹی آئی کا جواب مل جائے گا تو ہم اچھے دلائل دے سکتے ہیں .
دوران سماعت وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 20 روز کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن کروائے، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے دور رکھا جائے، الیکشن قریب آرہا ہے چاہتے ہیں اس کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے .
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آپ نے بھی پانچ سال الیکشن نہیں کروائے جو ہماری نظر میں درست نہیں . وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم نے آپ کے حکم کے مطابق انتخابات کروائے، پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ سماعت چلتی رہے گی لیکن الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کر سکتا .
ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہم نے تو کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، جس پر گوہر علی خان نے کہا کہ کمیشن اس معاملے میں حتمی فیصلہ کر چکا، پہلے آپ درخواست گزاروں کا موقف سن لیں پھر ہم دلائل دیں گے، آپ اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے .
چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی نے کہا کہ جس طریقے سے ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے ویسے کسی نے نہیں کرائے، ہماری واحد پارٹی ہے جس کے پاس ووٹرز کا بہترین ڈیٹا موجود ہے . بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے تو بلے سے محروم نہیں ہوں گے اور پی ٹی آئی کبھی الیکشن سے پیچھے نہیں ہٹے گی، بڑے عرصے سے پی ٹی آئی کو زیر عتاب لایا جا رہا ہے، لہذا بلے کا نشان چھیننے کی کوشش عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی .
دوران سماعت پی ٹی آئی وکلا کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی . اس موقع پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے . ڈی جی لا نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کہتا ہے سات روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جائیں، الیکشن کمیشن مطمئن ہوگا تو سرٹیفکیٹ جاری کرے گا، اگر الیکشن کمیشن مطمئن ہی نہیں تو سرٹیفکیٹ کیسے جاری کرے .
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کو چلانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، پی ٹی آئی پانچ سال میں انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کراسکی، پی ٹی آئی نے پانچ سال بعد جو انٹرا پارٹی الیکشن کروائے وہ ہماری نظر میں درست نہیں، اپنی غلطیاں الیکشن کمیشن کے کھاتے میں ڈالنا کسی صورت درست نہیں، الیکشن کمیشن نے اس کے باوجود پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا موقع دیا .
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار قرار دیا، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ انٹرا پارٹی انتخابات کو دیکھنا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے، کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی نہ کروائے تو الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جاتی ہے .
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر سماعت14 دسمبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر تمام درخواست گزاروں کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی .