کوئٹہ پولیس شہریوں کو تشدد کرکے رقم وصول کرنے لگی، متاثرین کا انصاف فراہمی کا مطالبہ


کوئٹہ (قدرت روزنامہ) کوئٹہ کے رہائشی قبائلی رہنماءمیر واجد خان نے ایس ایچ او شالکوٹ کی جانب سے اپنے بھائی کو تشدد کا نشانہ بناکر اس سے 40 ہزار روپے لینے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس غلط اور غیر قانونی اقدام کا نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرکے ہمارے پیسے واپس دلاکر انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیںیہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی اس موقع پر خدائے نظر، تاج محمد و دیگر بھی موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن شہری کی حیثیت سے اپنا کاروبار کرتے ہیں
گزشتہ روز ہم نے ایک گاڑی 8 لاکھ روپے میں فروخت کی اور رقم وصول کرلئے بعد میں ایس ایچ او شالکوٹ نے بلا جواز طورپر علی اکبر اور اس کے ساتھی کو بغیر کسی جرم کے تھانہ لے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑی کے 8 لاکھ روپوں میں سے 40 ہزار روپے رکھ کر 7 لاکھ 60 ہزار روپے واپس کردیئے۔ پولیس کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائیں نہ کہ بغیر کسی جرم کے پر امن شہریوں کو گرفتار کرکے ہراساں کریں اور زدکوب کرکے ان سے پیسے بٹورے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایس ایچ او نے ہمیں دھمکی دی کہ اگر آپ لوگوں نے کوئی آواز اٹھائی تو آپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ہم پر امن شہری کے طور پر آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری داد رسی کرکے ہمارے پیسے واپس دلاکر مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کرکے انہیں ہمیں انصاف دیا جائے۔