عملے نے غلطی سے ’جان غنیم‘ نامی اس بچے کے منہ سے لگے پائپ کو آکسیجن کی بجائے نائٹروس آکسائیڈ سے جوڑ دیا تھا جس سے بچے کے جسم میں نائٹروس آکسائیڈ چلی گئی اور اس کی موت واقع ہو گئی . رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں نے بچے کا پوسٹ مارٹم کرنے کی بعد اس کی لاش اس کے والدین یوسف غنیم اور سونیا غنیم کے حوالے کر دی . گزشتہ دنوں بھارت میں اسی طریقے سے ایک بچے کی موت واقع ہوئی جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اسی ڈاکٹر کی نظروں سے گزری جس نے جان غنیم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پڑھ رکھی تھی . چنانچہ اس نے انکشاف کیا کہ جان غنیم کی موت کی اصل وجہ اس کو غلط گیس لگایا جانا تھا . اتنے سال بعد ہونے والے اس انکشاف کے بعد لڈکومب کورنرز کورٹ میں اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں . جان غنیم کی والدہ سونیا کا کہنا ہے کہ ”میں اس روز ہسپتال خالی ہاتھ گئی تھی اور سوچ رہی تھی کہ وہاں سے اپنا بچہ لیے واپس لوٹوں گی لیکن مجھے وہاں سے خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑا تھا . اب اس انکشاف نے مجھے ایک بار پھر شدید تکلیف سے دوچار کر دیا ہے کہ میرے بچے کی موت عملے کی ایک سنگین غلطی کی وجہ سے ہوئی تھی . “ . .
کنبرا(قدرت روزنامہ) آسٹریلیا میں ایک نومولود کو ہسپتال کے عملے نے غلطی سے آکسیجن کی بجائے ہنسنے والی گیس لگا دی جس سے اس کی موت واقع ہو گئی . دی مرر کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ آسٹریلوی شہر سڈنی میں واقع بینکسٹون لڈکومب ہسپتال کے عملے کی غفلت سے13جولائی 2016ءکو پیش آیا تھا .
متعلقہ خبریں