عثمان مرزا کیس ملزمان کی تعداد 15 ہو گئی لڑکے لڑکی کو برہنہ کر کے اڑھائی گھنٹے ویڈیو بنائی گئی مزید تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ای الیون فلیٹ میں لڑکی اور لڑکے کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کے کیس میں ملزمان کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی ہے کہ کیس میں ملزمان کے کردار کا الگ الگ تعین کیا جائے ، متاثرہ فریقین لڑکا اور لڑکی نے بھی مقدمے کی باقاعدہ پیروی شروع کردی ہے،وکلا صفائی نے مقدمے میں مزید دفعات شامل کرنے پر اعتراضات اٹھا دیئے . منگل کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے ای الیون فلیٹ میں لڑکی اور لڑکے کو برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنانے کے جرم میں مرکزی ملزم عثمان ابرار، حافظ عطا الرحمن، فرحان اور ادارس قیوم بٹ کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ وقار حسین گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا .

ملزمان کی پیشی کے دوران سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے . عدالت نے استفسار کیا کہ ادارس قیوم بٹ کا کتنا ریمانڈ ہوا؟ سرکاری وکیل نے جواب میں کہا کہ ادارس بٹ کا ابھی تک 5 دن کا ریمانڈ ہو چکا ہے . ویڈیو بنانے والے موبائل فون سمیت دو موبائل برآمد ہو چکے ہیں،اسلحہ بھی برآمد کیا جا چکا ہے، لڑکے اور لڑکی کے 164 کے بیانات بھی قلمبند کیے جا چکے ہیں،دونوں لڑکا اور لڑکی نے مزید ملزمان کا انکشاف کیا ہے،ملزمان نے لڑکی کو برہنہ کر کے ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی گئی ہے، مقدمے میں 375 اے سمیت دیگر نئی دفعات شامل کی گئیں . لڑکی کو برہنہ کر کے زیادتی کروانے کی کوشش کی گئی، مقدمے میں بھتہ لینے کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے، وڈیو وائرل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرنا باقی ہے . عدالت نے ہدایت کی کہ ویڈیو کس طرح وائرل ہوئی اس کا بھی سراغ لگایا جائے . سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ملزمان نے گیارہ لاکھ 25 ہزار روپے بھتہ لیا، چھ ہزار وقوعہ کے وقت چھینا گیا تھا،گیارہ لاکھ 25 ہزار روپے برآمد کرنے ہیں،تین موبائل فونز برآمد کرنے ہیں اور باقی ملزمان بھی گرفتار کرنے ہیں . دوسری جانب ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ حافظ عطا الرحمن قرآن حافظ ہے،یہ کب کا واقعہ ہے پولیس کو بھی علم نہیں . ویڈیو کے معاملات کیلیے پولیس سائبر کرائم سیل کیوں نہیں جا رہی؟ جس نے بھی ویڈیو وائرل کی اسکو بھی گرفتار کیا جائے . ایس ایس پی کی سربراہی میں سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنی ہے،میرا کیا تعلق ہے اس ویڈیو میں حافظ عطا الرحمن روک رہا ہے،ملزم حافظ عطا الرحمن کی بہنیں قرآن حافظ ہیں . معاملے میں تشدد کا نشانہ بننے والے لڑکے اور لڑکی کی جانب سے وکیل حسن جاوید شورش عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ یہ معاملہ سائبر کرائم سیل کی طرف نہیں جائیگا،ابھی تو فلیٹ کے معاملہ کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے، عدالت کے استفسار پر حسن جاوید شورش نے بتایا کہ مجھے لڑکے اور لڑکی نے وکیل مقرر کیا ہے، سیکورٹی خدشات کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہو رہے،اس کیس میں پوری سوسائٹی ڈسٹرب ہوئی ہے ہر شہری خوف میں مبتلا ہے . ویڈیو کی برآمدگی بہت بڑا کام ہے اس میں پولیس کام کر رہی ہے . یہ ایک بہت بڑا کیس ہے اس کو مثال بنانا چائیے . ویڈیو برآمدگی، لیپ ٹاپ اور دیگر چیزیں برآمد کرنا ہیں ملزمان کو زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے . عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر نے کیا ملزم فرحان کی لوکیشن لی ہے؟ تفتیشی نے جواب دیا کہ فرحان کی لوکیشن وقوعہ والی جگہ کی ہی آرہی ہے . وکیل نے موقف اپنایا کہ متاثرہ لڑکے اور لڑکی کا 161 کا بیان لیا جا چکا تھا، اس وقت مزید دفعات کیوں نہیں لگائی گئی؟ یہ انصاف نہیں کہ جے آئی ٹی بن گئی ہے . ملزم فرحان اور ملزم عطاء الرحمن سے تفتیش میں کیا سامنے آیا؟ اب دفعات زیادہ لگا کر ریمانڈ مانگا جا رہا ہے . متاثرہ فریقین کے وکیل نے کہا کہ یہ واقعہ کئی ماہ پرانا ہے جو وقوعہ دو تین دن پرانا ہو اس کی تفتیش کیلئے بھی وقت درکار ہوتا ہے . جن کے ساتھ ظلم ہوا پرانا واقعہ ہے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے . عدالت نے ہدایت کی کہ تفتیشی آفیسر ملزمان کے رول کا تعین کرے . مرکزی ملزم عثمان ابرار مرزا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عثمان ابرار کا جتنا مرضی ریمانڈ دیں لیکن شواہد بھی اکٹھے کریں . یہ دو کروڑ روپے کا معاملہ ہے اور وہ ملزم شیخ بھی جیل میں ہے . جب یہ جوڑا فلیٹ میں تھا اس وقت یہ آپس میں کیا تھے؟ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ وہ ساری چیزیں اگلی تاریخ میں ہم کلئیر کر دینگے، تفتیش مکمل کر رہے ہیں . متاثرہ فریقین کے بیانات بہت زیادہ لمبے ہیں، اگلی سماعت میں پیش کرینگے . پولیس کی جانب سے ملزمان کے سات دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سناتے ہوئے ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا . عدالت نے تفتیش میں ہر ملزم کو الگ الگ کردار تفتیشی کو واضح کرنے کی ہدایت کی . . .

متعلقہ خبریں