بلوچستان

چمن دھرنے کے شرکا پر حملہ، ملوث اہلکاروں پر مقدمہ درج کیا جائے، تحریک تحفظ آئین پاکستان


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام چمن پرلت پر ایف سی ، ڈپٹی کمشنر کے سفاکانہ حملے کے خلاف کوئٹہ میں عظیم الشان احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔ احتجاجی ریلی میٹرو پولیٹن کاروپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار سے نکالی گئی جو شہر کے مختلف شاہراہوں قندہاری بازار ، باچا خان چوک سے گشت کرتے ہوئے منان چوک پر اجتماع میں تبدیل ہوا ۔ ریلی کے شرکاءنے چمن پر لت کے مطالبات تسلیم کرو ،ایوب شہید کے قاتلوں کو گرفتار کرو، پرلت پر حملے میں ملوث ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کرو، چمن پرلت زندہ آباد، تحریک تحفظ آئین پاکستان زندہ آباد، اتحاد کے قائدین زندہ آباد، تمام قید سیاسی رہنماﺅں وکارکنوں کو رہا کرو ، امن وامان بحال کرو، لاپتہ افراد کو بازیاب کرو، گوادر میں بارڑ لگانا نا منظور ،خضدار پریس کلب کے صدر کی شہادت میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرو ، آئین کی بالادستی تسلیم کرو، جمہوریت زندہ آباد ، قیدی نمبر 804کو رہا کروسمیت مختلف فلگ شگاف نعریں بلند کیئے گئے۔ احتجاجی جلسے کی صدارت بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کی جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے سرانجام دیئے اور تلاو ت کلام پاک کی سعادت پشتونخوامیپ کے ضلع ایگزیکٹیو رفیع اللہ اچکزئی نے حاصل کی ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ساجد خان ترین نے اپنے صدارتی مجلس میں کہا کہ چمن کے عوام کا 7مہینے سے جاری پر امن دھرنا ، منظم انداز میں اپنے مطالبات کیلئے احتجاج ایک سیاسی جمہوری عمل ہے اور اس پر ہم انہیں داد تحسین پیش کرتے ہیں لیکن اس پر امن پر لت پر حملہ کرنا ، لوگوں کو شہید وزخمی کرنا قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین ہر شہری کو احتجاج کا حق دیتا ہے لیکن اس صوبے کے عوام کو آئین میں دیئے گئے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ ہمارے نوجوانوں پر روزگار ، تجارت کے دروازے بند کرکے انہیں لاپتہ کیا جاتا ہے ۔ اس قسم کے ناروا اقدامات کا مقصد نوجوانوں کو گمراہ کرکے پہاڑوں کی طرف بھیجنے کے مترادف ہے ۔ جب شہریوں کو آئینی ، انسانی ، جمہوری ، اسلامی حقوق حاصل نہیں ہونگے تو وہ کیا کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ آج یہاں اس اتحاد میں شامل کارکنوں کو داد تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے پر امن طو رپر احتجاج کرکے چمن پرلت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان مظلوموںکیلئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے وزیر اعلیٰ سے توقع نہیں رکھ سکتے جو چوری کی مینڈیٹ سے آیا ہو ۔ یہاں لوگ لوٹ مار کرکے ملک سے باہر چلتے جاتے ہیں اور جزیرے خریدتے ہیں،یہاں پر سردار اختر جان مینگل کے بھائی ، پارٹی کے کارکنوں کو شہید کیا گیا لیکن کوئی ملک سے باہر نہیں بھاگا آج بھی سیاسی جمہوری جدوجہد کررہے ہیں ۔آج پھر عمران خان کو جیل میں رکھا گیا ہے وہ کہتاہے کہ میں ملک سے باہر جانیوالوں میں سے نہیں ہوں اور اپنے ملک کے عوام کیلئے لڑتا رہونگا ۔ جنہیں جیل میں ہونا چاہیے اسے ملک کے عوام پر مسلط کرکے حکمرانی دے دی گئی ہے ۔ آج بھی اس سرزمین کے قائدین ،سیاسی کارکن ملک میں آئین کی بالادستی ، جمہوریت ، عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں تمام تر سزاﺅں کے باوجود اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ سی پیک اس صوبے کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا آج خاردار تاروں کے ذریعے ہمارے وسائل پر قبضہ کیا جارہا ہے ،ہمیں پانی ، بجلی ، گیس میسر نہیںہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چمن کے عوام کو حقوق دلانے تک اپنا سیاسی جمہوری احتجاج جاری رکھے گے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلا تاخیر ایوب جان شہید ودیگر ساتھیوں کے زخمی ہونے کے سفاکانہ واقعہ میں ملوث ایف سی اور ڈپٹی کمشنر ودیگر ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم عدالت سے بھی رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام چمن پرلت کے واقعہ جس میں ایوب جان اچکزئی شہید ودیگر ساتھی زخمی ہوئے تھے اور سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں ۔ چمن کے عوام 7مہینے سے پر امن سیاسی جمہوری احتجاج اور اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں ، 1893میں ڈیورنڈ خط کھینچی گئی اور اُس وقت سے لیکر کل تک خط کے آر پار رہنے والے لوگ آزادانہ طور پر آتے جاتے رہے ہیں، مسئلہ یہ بنا کہ خط کھینچنے سے لوگوں کے گھر ، گاﺅں ، زرعی زمینیں، قبرستان تقسیم ہوگئے تھے ۔ چمن کے لوگوں کی تقریباً کوئی 4ہزار دکانیں مارکیٹیں اُس جانب ہے اور گھر اس جانب ہے ۔ اپنے دکانوں ، مارکیٹوں پر جانا روز کا معمول ہے اب اسے بند کرنا ،ان پر آمدورفت اور تجارت بند کرنا ان کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری صاحب بھی آج کوئٹہ آئے ہیں اُنہیں بتایا جائے کہ انہیں کس جرم کی پاداش میں 8سال تک جیل میں رکھا گیا تھا اگر سیاسی رہنماﺅں وکارکنوں کو جیل میں رکھنا کیا کسی انتقام لینگے یا آپ اپنے ساتھ ہونیوالے سلوک کی تدارک کرینگے اگر آپ تدارک کرینگے تو یہ ملک آگے بڑھے گا اگر انتقام کی طرف جائینگے تو یہ ملک مزید بحرانوں سے دوچار ہوتا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ چمن ،ڈیورنڈ خط پر ہمارے عوام کی تجارت کو روکا گیا ہے ، ہم عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ملک سے باہر بنکوں میں جو پیسے پڑے ہیں یہ در اصل اس ملک کے خزانے کو لوٹنے والوں کے پیسے ہیں۔اگر ان پیسوں کو ڈاکوﺅں سے واپس لایا جائے تو اس ملک کا معاشی مسئلہ حل ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ چمن اور اس کی سرزمین ہمیں للکار رہی ہیںیہ وطن خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے خون سے رنگین ہوئی ہے ، یہاں آپ نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی ، سردار عطاءاللہ جان مینگل ، غوث بخش بزنجو کے پیروکاروں ، عوام اور سیاسی جمہوری جماعتوں کی حق رائے دہی ، مینڈیٹ اور سب سے بڑھ ملک کی سطح پر پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا ہے ۔ لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے سے ان کے زبانوں پر تالا نہیں جاسکتا ۔ آج میں اس اجتماع کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں کہ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ خود حیران وپریشان اور شرمندہ ہیں ۔ پشتونخوامیپ کا مینڈیٹ ضلع پشین میں کس طرح چرایا گیا پیسوں کے عیوض کن لوگوں نے مینڈیٹ خریدا یہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔اسی طرح صوبے کے مختلف اضلاع میں حقیقی سیاسی جمہوری پارٹیوں کا عوامی مینڈیٹ دن دہاڑے سرکاری سرپرستی میں چوری کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ ذاتی طور پر کیا کچھ نہیں ہوا ہوش کے ناخن لیں ۔ ہم اس ملک کے رہنے والے انسان ہیں اور اس مٹی میں رہینگے ہم یہاں سے بھاگنے والے نہیں ۔ اُن لوگوں کی طرح نہیں جو ریٹائرڈ منٹ کے بعد اس ملک میں رہنا تک پسند نہیں کرتے اورچلے جاتے ہیں ۔ آج اس ملک میں نجکاری کے نام پر پاکستان کے عوام کی جائیدادیں فروخت کی جارہی ہے ہم کسی کو اجازت نہیں دینگے کہ وہ ہماری جائیدادوں کو کوڑیوں کے دام نیلام یا قبضہ کرے اورسرمایہ کاروں کو بلانے اور آئین پاکستان اور صوبائی خودمختیاری کو پائمال کرے ہم یہاں مالک ہیں اور ہم اُن سے بھی کہتے ہیں کہ یہ چند دن کے مہمانوں سے معاہدے نہ کرے اور نہ ہمارے وسائل پر ہم کسی کو قبضہ کرنے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک اور صوبے میں جو صورتحال ہے عوام سے زندگی جینے کی سہولیات چھین لی گئی ہے ۔ تجارت ، روزگار ناپید ہوچکا ہے ، گیس ، بجلی اور پانی کیلئے شہری ترس رہے ہیں ۔ کسٹم انٹیلی جنس مارکیٹوں ، گوداموں ، دکانوں پر چھاپے غیر قانونی چھاپے لگارہے ہیں ، بدامنی ،ڈکیتیاں ، لاقانونیت عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ عوام کے سرومال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ۔ ہرنائی ، مکران، خضدار سمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے غائب کردیا جاتا ہے یہ لوگ کہاں ہیں اس وقت کس حال میں ہیں ۔ کیا اس حالت میں زندگی گزاری جاسکتی ہے ۔ ہمارے اکابرین نے ہمیشہ ہمیں ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں لڑنے کی درس دی ہے اور ہم مظلوموں کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا صاحب نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں بلوچستان کی اسمبلی 70سے80ارب میں خریدی گئی ہے اس میں کوئی دو راہے نہیں ہیں ابھی تو ہر وزیر ، مشیر کیلئے بولیاں لگائی جارہی ہیں اور وزارتیں فروخت ہورہی ہے ۔ اس تمام صورتحال میں ہمارے الائنس کے کارکنان کسی بھی موقع پر غلط سلوگن کی جانب نہیں جائینگے ہم پاکستان زندہ آباد کہے گے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ عوام کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے ہمارا چھینا گیا مینڈیٹ واپس کیا جائے اور اسمبلی سے لٹیروں ، چوروں ، زر اور زور دھاندلی کے ذریعے آنیوالے نمائندوں کو باہر کیا جائے اور آئین کی بالادستی ، پارلیمنٹ کی خودمختاری کو تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی اور اس اتحاد میں شامل سیاسی جمہوری پارٹیوں کے اکابرین کی آزادی صحافت کیلئے جدوجہد وقربانیاں لازوال ہیں لیکن افسوس کہ آج کسی کے کہنے پر یہاں میڈیا غائب ہیں اور کوئی حاضر نہیں اس پر ہم افسوس کرتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ آپ ہمت اور جرات کا مظاہر ہ کرتے ہوئے آئین کی تحفظ کیلئے ہمارا ساتھ دیں ۔ احتجاجی جلسے مرکزی انجمن تاجران بلوچستان (رجسٹرڈ) کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ چمن پرلت جو کہ گزشتہ تقریباً 7مہینوں سے پرامن اور منظم انداز میں احتجاج پر بیٹھے ہیں لیکن ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جارہا ہے ، حکومت کوئی شنوائی نہیں کررہی ہے چمن کے عوام کے واحد ذریعہ معاش پر پابندی عائد کردی گئی ہے، وہاں کوئی کارخانہ ، فیکٹری ، زراعت موجود نہیں، دو ہاتھوں کی محنت مزدوری کے ذریعے وہاں کے لوگ اپنے بچوں کی کفالت کرتے ہیں اور ان سے یہ حق چھینا ان کی معاشی قتل عام کے مترادف ہے ۔ گزشتہ روز چمن پرلت پر حملہ کرنا ، فائرنگ کے نتیجے میں تاجروں، مزدوروں کی شہادت ، زخمی ہونے کے واقعات کی انجمن تاجران شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ چمن پرلت کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور قانونی کارروائی کی جائے۔ہم سیاسی جمہوری پارٹیوں اور چمن پرلت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر احتجاج کیلئے تیار اور حمایت کرتے ہیں ۔ مجلس وحدت المسلمین کے رہنماءعلامہ حسین جعفری صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ظلم کے ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہینگے ۔ انہوں نے کہا کہ چمن پرلت کے شرکاء7مہینے سے احتجاج پر بیٹھ کر حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے لیکن حکومت انہیں سن رہی ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو روزگار کے مواقع فراہم نہ کہ ان پر گولیاں برسائیں ۔ ہمارے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے چمن پرلت میں کہا تھا کہ ہم چمن کے عوام کی آوا ز ہر فورم پر اٹھائیں گے اور ان کا ساتھ ہوئے پورے پاکستان میں ان کی فریاد پہنچائینگے اور اس تحریک کو پھیلائینگے اور یہ تحریک چمن کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیگی ۔ انہوں نے کہا کہ آج عمران خان سمیت تمام بے گناہ قیدیوں سیاسی رہنماﺅں وکارکنوں کو رہا کیا جائے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر داﺅد شاہ کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے چمن کے ناخوشگوار واقعہ میں ایک نوجوان کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس شہیداور زخمیوں کو خون بہا کر جو حقوق تلفی کی گئی ہے جب تک ان کے حقوق کو ان کی دہلیز تک نہ پہنچائیں ہم آرام سے نہیں بیٹھے گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی آئین پائمال ہے ، ہماری پارٹی ،لیڈر شپ ، کارکنوں، ماﺅں بہنوں پر جو ظلم ہوئی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف اور یہ الائنس ملک میں آئین کیلئے کھڑی ہے ۔ عوام کی امید عمران خان سے ہے اور اس ملک بچانے کیلئے ضروری ہے کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔ یہ ملک ایسے نہیں چلایا جاسکتا ، نگران دور حکومت کے وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر قیادت ایک اجلاس میں ایک دوسرے پر الزام لگاتے رہے کہ گندم برآمدات میں اربوں روپے چوری کیئے شرم کا مقام ہے۔ ہم اس ناجائز حکومت سے کہتے ہیں کہ آپ نے بلوچ بھائیوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں انہیں لاپتہ کیئے ہیں انہیں بازیاب کرے ۔ عمران خان سمیت تمام سیاسی رہنماﺅں وکارکنوں کو رہا کیا جائے ۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے خلاف ضلع اانتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اس قسم کے عوام دشمن ، سیاست وجمہوریت دشمن اقدامات قابل افسوس ہے ۔ ملک کو بنانے والے ہم سیاسی جمہوری لوگ ہے ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔

متعلقہ خبریں