کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سنیئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان تہذیب کی جنم بھومی ، ہماری تاریخ سات ہزار سال پرانی ہے، قوموں کا سب سے بڑا خزانہ تاریخ کا تسلسل ہوتا ہے مگر افسوس یہاں تاریخ کو نوادرات کی دکانوں پر فروخت کیا جاتا رہا ہے جو قومیں اپنی تاریخ کھود کر فروخت کرتے ہیں وہ دربدری کی زندگی گزارتے ہیں . یہ بات انہوں نے بدھ کوآرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے منعقدہ ”پاکستان لٹریچر فیسٹیول“ (کوئٹہ چیپٹر ) کے پہلے روز”مہر گڑھ بلوچستان کا تاریخی اور تہذیبی ورثہ کے عنوان سے منعقدہ مزاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی
.
مزاکرہ سے اسما ابراہیم، ڈاکٹر فاروق نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض نوید مروت نے انجام دیئے ، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ نواب غوث رئیسانی نے مہر گڑھ کے مقام پر سات ہزار سال پرانی تہذیب کی جنم بھومی دریافت کرائی اور وہاں 1974 سے 2001 تک قیمتی نوادرات دریافت ہوئے اس کے ساتھ دریائے بولان کے دہانے پر گیارہ ہزار سال پرانے آثار بھی دریافت ہوئے جو ہند اور سندھ کی تہذیبوں کی جنم بھومی ہے، انہوں نے کہا کہ دریائے دجلہ اور فرات کی طرح یہاں دریائے ناڑی اور بولان ہیں جن کے درمیان مہر گڑھ واقع ہے جس کے جنوب میں ایک اور آرکیالوجیکل سائٹ دریافت ہوئی جیسے نوشارو کہا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہر علاقے میں بہت سارے آرکیالوجیکل خزانے موجود ہیں،
انہوں نے بلوچستان کے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں آرکیالوجیکل سائٹس کو اپنا قومی ورثہ سمجھ کر ان کا دفاع کرتے ہوئے آئندہ نسلوں کو منتقل کریں . انہوں نے کہا کہ 2000 میں جنرل پرویز مشرف نے انہیں اور نواب محمد اسلم خان رئیسانی کو بلوچستان سے ہجرت کرکے تین چار سال کیلئے دبئی منتقل ہونے کا کہا ہم نے انکار کیا تو ہم پر جعلی مقدمات بنائے گئے اور مہر گڑھ کے قومی ورثہ کو لوٹ کر برباد کیا گیا بلوچستان کے لوگوں کو آج تک پتہ نہیں کہ اس قومی ورثہ کو واپس لایا گیا یا نہیں . انہوں نے کہا کہ اس قومی ورثہ کو واپس بلوچستان منتقل کیا جائے تاکہ ہم اپنے تاریخی تسلسل کو آگے بڑھاسکیں .