کیا مائیکروسافٹ کا نیا اے آئی ماڈل صارفین کی سیکیورٹی کے لیے خطرناک ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مائیکروسافٹ کی مصنوعی ذہانت کے نئے فیچر کو’سیکیورٹی ڈراؤنا خواب’ کے طور پر بیان کیا گیا ہے کیونکہ یہ صارفین کے پاس ورڈز اور سمیت کمپیوٹر پر نظر آنے والی ہر چیز کا اسکرین شاٹ لے لیتا ہے۔
مائیکرو سافٹ کی مصنوعی ذہانت کا نیا ماڈل جسے ’ریکال‘ کا نام دیا گیا ہے، کو مائیکروسافٹ نے صارفین کے کمپیوٹر کو ایک فوٹوگرافک میموری دینے کے طور پر بیان کیا ہے، اس فیچر کی مدد سے صارفین اپنے کمپیوٹر اسکرین پر گزری ہوئی کسی بھی چیز کو تلاش کرسکتے ہیں۔
مائیکروسافٹ کی مصنوعی ذہانت کا یہ ماڈل تصاویر کے مواد کی بھی شناخت کر سکتا ہے، صارفین اس ماڈل سے سوال کرسکتے ہیں کہ انہوں نے اپنے کمپیوٹر پر ماضی میں کیا کھولا، اس بارے میں بھی یہ فیچر تفصیلات کھول کے رکھ دے گا۔
کچھ ٹیک ماہرین کی جانب سے اس منفرد فیچر کی پذیرائی کی جارہی ہے جبکہ کچھ ماہرین اس کو صارفین کے سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

میری لینڈ یونیورسٹی میں اے آئی کے پروفیسر جین گولبیک نے اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر کسی کی ڈیوائس غلط ہاتھوں میں آجاتی ہے تو اس کی سیکیورٹی محفوظ رہنا ایک ممکنہ ‘ڈراؤنا خواب’ بن سکتی ہے۔
’ڈیٹا آپ کے ڈیوائس میں ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگ اس تک نہیں پہنچ سکتے،آپ کے پاس اپنے ڈیٹا کی حفاظت کا کوئی اختیار نہیں ہوگا، کیونکہ ٹول کو آپ کی اسکرین پر موجود ہر چیز تک رسائی حاصل ہے۔‘
ڈیٹا پروٹیکشن اور فریڈم آف انفارمیشن کے لیے برطانیہ کے آزاد ریگولیٹر، انفارمیشن کمشنر آفس کے مطابق صارف کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے لیے ٹول کی چھان بین کی جارہی ہے۔

آئی سی او حکام نے کہا ہے کہ وہ توقع کرتے کہ ٹیک کمپنیاں انٹرنیٹ صارفین کے ڈیٹا کی سیکیورٹی یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتی ہوں گی۔ ’ہم صرف اس حد تک ذاتی ڈیٹا پر کارروائی کریں گے کہ کسی خاص مقصد کے لیے ڈیٹا حاصل کرنا ضروری ہو۔‘
مائیکروسافٹ نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیہ ناڈیلا نے کچھ دن قبل دی وال اسٹریٹ جرنل کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ویب سرچز صرف مائیکروسافٹ ایج کے ویب براؤزر پر کی جانی چاہئیں اور یہ کہ اسکرین شاٹس کبھی بھی صارف کے کمپیوٹر سے نہیں نکلتے۔
’آپ کو دو چیزیں ایک ساتھ رکھنا ہوں گی، یہ میرا کمپیوٹر ہے اور یہ میری یاد ہے، اور یہ سب مقامی طور پر کیا جارہا ہے۔‘

مارکیٹ ریسرچ فرم سی سی ایس انسائٹ کے سی ای او جیوف بلیبر نے کہا ہے کہ اس فیچر سے صارفین کے ڈیٹا کی سیکیورٹی کے لیے کوئی تشویش نہیں ہے۔ ’کچھ لوگوں کا اس فیچر کی خصوصیت پر ردعمل حیران کن ہے، یہ ایک حد سے زیادہ ردعمل ہے کیونکہ ڈیٹا صرف ڈیوائس پر ہی رہتا ہے اور ڈیٹا پر صارف کا مکمل کنٹرول ہوتا ہے۔‘
جیوف بلیبر کے مطابق صارفین اس فیچر کو اپنی مرضی سے آن یا آف کرسکتے ہیں، صارف اپنی مرضی کے مطابق اس فیچر کو بعض ایپلی کیشنز کے لیے بلاک بھی کرسکتا ہے، یعنی کون سی ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس تک ریکال رسائی حاصل کرسکتا ہے، یہ فیصلہ صارف کے اختیار میں ہے
انہوں نے کہا کہ صارف کو دیے گئے اختیار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس فیچر کو سیکیورٹی اور پرائیویسی کے ساتھ بنایا گیا ہے۔