ملاکنڈ یونیورسٹی میں ’رباب‘ کا تنازع طالب علم کی جان لے بیٹھا، اصل حقیقت کیسے سامنے آئی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا کے علاقے چکدرہ میں یونیورسٹی آف مالاکنڈ کی انتظامیہ نے یونیورسٹی کیمپس میں رباب لانے پر 3 طلبا کو شو کاز نوٹس جاری کیا۔ ساتھ ان طلبا کو ہاسٹل میں جانے کی بھی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے دوست کے ہاں رات گزارنے کے لیے جاتے ہوئے ٹریفک حادثے میں ایک طالب علم جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق ٹریفک حادثہ چکدرہ چوک پر پیش آیا جہاں مالاکنڈ یونیورسٹی کے 3 طلبا موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ گاڑی کے ساتھ ٹکرا گئے جس کے نتیجے میں تینوں زخمی ہو گئے۔ ان میں سے موسیٰ نامی ایک طالب علم کو شدید زخمی حالت میں پشاور اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
رباب لانے پر شوکاز
واضح رہے کہ مالاکنڈ یونیورسٹی کے چیف پراکٹر نے 29 مئی کو یونیورسٹی کے 3 طلبا کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ شو کاز نوٹس میں درج ہے کہ 25 مئی کو موسیٰ خان، اشرف علی اور وقاص خان رباب لے کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور یہاں رباب بجا کر طلبا کا جمع کرنے کی کوشش کی۔

شوکاز نوٹس میں مزید لکھا گیا ہے کہ چیف پراکٹر نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور معاملہ ختم ہونے تک رباب کو سیکیورٹی آفس میں رکھنے کی ہدایت کی، جس پر طلبا نے مبینہ طور پر انتظامیہ اور سیکیورٹی عملے کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
شوکاز نوٹس میں تینوں طلبا کو یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف کا مرتکب قرار دیا گیا اور تینوں طلبا کو 3 دن کے اندر وضاحت جمع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ہاسٹل میں داخلے پر پابندی
یونیورسٹی کے شوکاز نوٹس کے بعد اسی روز یعنی 29 مئی کو ہی پروسٹ نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں ان 3 طلبا کے ہاسٹل میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ موسیٰ خان کے ساتھی طالب علم ملک عمیر تراب جو پختوں اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نائب صدر بھی ہیں نے وی نیوز کو بتایا کہ موسیٰ خان اور اس کے ساتھی دیگر ساتھیوں کو پارٹی دی رہے تھے اور اسی پارٹی کے لیے رباب لانا چاہا رہے تھے کہ انہیں گیٹ پر ہی روک لیا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کے ساتھ بدتمیزی کی اور کمرے میں بند کرنے کی دھمکی بھی دی۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے 4 دن بعد شوکاز نوٹس جاری ہوا اور ساتھ ہی ہاسٹل داخلے پر پابندی بھی لگا دی گئی۔
رات گزارنے دوست کے ساتھ جا رہے تھے کہ حادثہ ہو گیا
ملک عمیر تراب نے مزید بتایا کہ موسیٰ خان کا تعلق دیر سوات جبکہ اشرف کا تعلق صوابی سے ہے یہ طلبا یونیورسٹی ہاسٹل میں ہی رہائش پذیر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاسٹل داخلے پر پابندی کے بعد انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں ملی، حتیٰ کہ موسیٰ خان نے ہاسٹل میں رات گزرنے کے لیے درخواست بھی دی تھی جو منظور نہیں ہوئی، جس کے بعد وہ رات کہیں باہر گزارنے پر مجبور ہو گئے اور پھر اپنے ساتھی کے موٹر سائیکل پر دوست کی طرف جانے کا فیصلہ کیا۔

ملک عمیر تراب نے بتایا کہ جب وہ تینوں سوات موٹر چوک چکدرہ پر پہنچے تو مبینہ طور پر تیز رفتار گاڑی نے ٹکر مار دی، جس سے وہ کئی میٹر دور جا کر گرے اور شدید زخمی ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو بٹ خیلہ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں موسیٰ خان کی حالت زیادہ خراب ہونے کے باعث انہیں پشاور منتقل کر دیا گیا۔
آئی سی یو میں بیڈ نہ ہونے سے بروقت علاج نہ ہوا
عمیر تراب نے بتایا کہ موسیٰ خان کو پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپیلکس لے جایا گیا، جہاں آئی سی یو میں بیڈ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہتر علاج سے محروم رہے اور زندگی کی بازی ہار گئے، ان کی نماز جنازہ دیر میں ادا کر دی گئی۔
رباب واقعے پر مؤقف لینے کے لیے مالاکنڈ یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو وہاں سے بتایا گیا کہ ترجمان حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہیں اور ان کی اضافی ذمہ داری ابھی تک کسی کو نہیں دی گئی۔
مالا کنڈ یونیورسٹی کے میڈیا آفس کے ایک اہلکار نے مؤقف دینے سے انکار کیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا یونیورسٹی کیمپس میں رباب لانے پر پابندی ہے؟ تو انہوں نے اس سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔ یونیورسٹی کا مؤقف لینے کے لیے وائس چانسلر سے بھی ان کے نمبر پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہاں سے بھی کوئی جواب نہیں ملا۔