چمن:پولیس شہر کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب،زخمی نوجوان دم توڑ گیا، پاک افغان بارڈر شاہراہ پر دھرنا بدستور جاری


چمن(قدرت روزنامہ)چمن میں دھرنا قیادت کی گرفتاری کےخلاف تین دن سے جاری پرتشدد احتجاج، مظاہروں جلاو گھیراؤ کے بعد بالآخر پولیس نے حالات پر قابو پاکر شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیاہے، فورسز کےساتھ جھڑپوں میں 17سالہ جوان شہید جبکہ 61 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ قائم مقام دھرنا ترجمان نے گرفتار قیادت پر تشدد کا الزام لگاتے ہوئے فوری طور علاج کےلیے اسپتال منتقلی اور تین سو سےزائد گرفتار مظاہرین کی رہائی کامطالبہ کیاہے۔ پاک افغان بارڈر شاہراہ پر 7 ماہ سے دھرنا بدستور جاری ہے، ۔
گزشتہ دنوں دھرنا قیادت کے حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوران دھرنا سربراہ غوث اللہ اچکزئی، ترجمان صادق اچکزئی سمیت دیگر 7 افراد کی گرفتاری کے خلاف چار روز سے شہر میں پرتشدد احتجاج اور جلاو گھیراؤ کے بعد گزشتہ روز مظاہرین کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے میں پولیس اور دیگر فورسز کامیاب رہیں۔ حکام کے مطابق مظاہرین کی سخت مزاحمت روکنے کےلیے پولیس، لیویز اور ایف سی کے 8سو اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ۔
ایس پی شاہد جمیل کاکڑ اور لیویز افسرن نے بھاری نفری اور بکتربند گاڑیوں کے ساتھ شہر میں گشت شروع کیا اور شہریوں کو اطمینان دلانے کی کوشش کی تو دن گزرنے کے ساتھ بیشتر بازار کھلنے لگے۔ جبکہ فورسز نے پاک افغان بارڈر شاہراہ پر مظاہرین کو شہرکےداخلی راستے بارڈر شاہراہ پر انگیج رکھا ۔ گزشتہ روز مظاہرین نے اس مقام پر ایف سی قلعے میں داخل ہو کر حفاظتی دیوار گرا دی تھی مگر گزشتہ روز مظاہرین کے خلاف آنسوگیس اور مسلسل ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں بلوائیوں کو دھرنا مقام تک محدود رکھنے میں کامیاب رہے۔ شہر میں غیر یقینی صورتحال برقرار اور ضلع میں موبائل، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ہسپتال حکام کےمطابق پرتشدد مظاہروں میں اب تک 61 مظاہرین زخمی ہوئے جن میں 23 کو کوئٹہ منتقل کیا گیاہے ۔
زخمیوں میں بیشتر کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں ہفتے کو کوئٹہ ٹراما سینٹر میں زیر علاج ایک 17 سالہ نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق زخمی نوجوان کو گولیاں لگی تھیں ۔ دوسری جانب قائم مقام دھرنا ترجمان کاکہنا ہے کہ دھرنا قیادت کو مذاکرات کے بہانےبلاکر گرفتار کیا اگیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایاہے۔ مظاہرین کو قائدین کی صحت سے متعلق سخت تشویش ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری علاج کےلیے اسپتال منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رہنماوں کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ تاجر دکانیں بند رکھیں۔