ایف پی سی سی آئی اور ایکسپورٹرز نے فکسڈ ٹیکس رجیم کا خاتمہ مسترد کردیا


کراچی(قدرت روزنامہ) پاکستان کی برآمدی صنعتوں کی نمائندہ انجمنوں اور تاجروں کی وفاقی تنظیم ایف پی سی سی آئی نے وفاقی بجٹ میں فکسڈ ٹیکس رجیم کا خاتمہ کرتے ہوئے ایکسپورٹرز کے منافعے پر ایک فیصد کے فکسڈ انکم ٹیکس کی جگہ 29فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو برآمدی صنعتوں کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ایف پی سی سی آئی میں ٹیکسٹائل، فارما سیوٹیکل، رائس، پھل، سبزی، لیدر مصنوعات، ٹینرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اور سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کے عہدے داروں نے شرکت کی۔
پریس کانفرنس میں سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بجٹ اقدامات سے ایف بی آر کی ٹیکس گزاروں کے ساتھ ہراسانی اور بدعنوانی میں اضافہ ہوگا، اور ملک سے سرمایہ کار بھاگ جائیں گے، کوئی بزنس مین ناقابل ضمانت گرفتاری کا سامنا کرنے کا نہیں سوچ سکتا، بزنس کمیونٹی اس کالے قانون پر پرزور احتجاج کرتی ہے، یہ قانون واپس لیا جائے، اگر یہ فیصلہ واپس نہ ہوا تو پورے ملک کی برآمدی صنعتوں کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں گے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چیلا رام کیولانی،چوہدری محمد اسرار شریف نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ان معاشی حالات میں ایکسپورٹ کو اتنا بڑا دیا۔
عبدالرحیم جانو نے کہا کہ ایکسپورٹرز اپنے منافعے کا 30 سے 35 فیصد ٹیکس ادا کررہے ہیں، بجٹ میں نیشنل ٹیکس رجیم کے تحت برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس اور 10 فیصد سپر ٹیکس کا ایکسپورٹرز کے منافعے کا 39 فیصد ہوگا، ایکسپورٹ کے نئے اقدامات سے ایکسپورٹرز کو ہراساں کرنے کے دروازے کھل جائیں گے، ایکسپورٹ پر فکسڈ ٹیکس کا خاتمہ ایکسپورٹ کی تباہی کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ نظام پندرہ سال قبل بھی بدعنوانی اور غلط استعمال کی وجہ سے ناکام ہوا، کون تعین کرے گا کہ ایکسپورٹرز کو کتنا منافع ہوا، اگر اس قانون کو زبردستی لاگو کیا گیا تو ایکسپورٹ 6 ارب ڈالر تک کم ہوجائیگی۔