گاڑی چوری کی روک تھام، حب میں کراچی اور بلوچستان پولیس کی مشترکہ چوکیاں قائم کرنیکا فیصلہ


حب(قدرت روزنامہ)کراچی سے گاڑیوں کی چوری کی روک تھام کیلئے ضلع حب کے مختلف پولیس تھانوں کے ایریاز میں کراچی اور بلوچستان پولیس کی مشترکہ پولیس چوکیاں قائم کرنے کا فیصلہ لنگ لوہار کے مقام پر سندھ اور بلوچستان پولیس کی مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی اس حوالے سےRRFہیڈ کوارٹر نیول بیس کراچی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ایس پی حب معروف عثمان ایس ایس پی AVLCایس ایس پی RRFنے اپنی ٹیم کے ہمراہ شرکت کی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حب پولیس اور کراچی پولیس گاڑیوں کی چوریاں روکنے اورملزمان کی گرفتاریوں کے لئے مشترکہ کاروائیاں عمل میں لا کر گاڑیوں کی چوریوں میں ملوث گینگزاور سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ان کا خاتمہ کرنا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حب کے علاقوں لنگ لوہار اور ناکہ کھارڑی کے مقام پر کراچی سے چھینی یا چوری کی گئی گاڑیوں کی اندرون بلوچستان منتقلی روکنے کے لئے مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی جبکہ سرحدی علاقوں میں واقع ڈمپنگ اسٹیشنوں گاڑی چوری میں ملوث جرائم پیشہ افراد کے سہولت کاروں کے خلاف کراچی پولیس اور حب پولیس مشترکہ کاروائیاں کرے گی واضح رہے کہ قبل ازیں ضلع حب اور لسبیلہ کی حدود میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر قائم چیک پوسٹوں سمیت حب کے قریب سندھ بلوچستان سنگم پر بھی پولیس کسٹم اور رینجرز کی مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ابھی ان فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکا ہے جسکے سبب اوتھل کوسٹ گارڈز وندر کھرکھیڑاہ کسٹم خضدار کلیکٹریٹ چیک پوسٹ وندر ناکہ کھارڑی کوسٹ گارڈز چیک پوسٹ اور حب کے قریب سندھ بلوچستان سنگم پر کراچی رینجرز اور کراچی کسٹمز و کراچی موچکو اور سعید آباد سمیت یوسف گوٹھ انٹر سٹی بس ٹرمینل پر کراچی پولیس کی جانب سے بلوچستان سے کراچی میں داخل ہونیوالی مسافر اور مال بردار گاڑیوں کو چیکنگ کے نام پر گھنٹوں قطار میں روک کر مسافروں کے ساتھ نارواسلوک کیا جاتا ہے حالانکہ اسمگلنگ اور نار کوٹکس کی پکڑ دھکڑ کے حوالے سے سرکاری اداروں کے پاس نہ صرف مربوط انٹیلیجنس نظام بلکہ جدید آلات بھی دستیاب ہیں کوئٹہ چمن اور مکران سے کراچی آنیوالی گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران شاہراہ اور حب سے کراچی میں داخل ہونیوالی دیگر گاڑیوں اور کسی ایمرجنسی کی صورت میں جانیوالی گاڑیوں کو بھی گھنٹوں انتظار میں کھڑا کردیا جاتا ہے اسوقت ایرانی تیل کی ایک مخصوص مقدار گاڑیوں میں لے جانے کی اجازت ہے لیکن بیلہ سے حب تک قائم تمام چیک پوسٹوں پر مبینہ بھتہ کے عوض بڑے ٹرکوں اور آئل باﺅزرز کے ذریعے روزانہ لاکھوں لیٹر ایرانی کی اسمگلنگ جاری ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان سے کراچی میں دساخل ہونیوالے مسافروں کے ساتھ کراچی پولیس کا چور ڈاکوﺅں جیسے سلوک کے درجنوں واقعات ریکارڈ پر موجود ہیں کراچی سے گاڑیوں کی چوری اور اندرون بلوچستان منتقلی کی روک تھام ایک اچھا اقدام ہے لیکن اسکے لئے کراچی پولیس کی سندھ بلوچستان کی سرحدی پٹی پر قائم درجنوں چیک پوسٹوں کی کارکردگی پر بھی نظر ڈالی جائے۔