ان خیالات کااظہارانہوںنے یہاں جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا ہے . انہوںنے کہا کہ گمشدہ افراد کے عزیزواقارب جبر گمشدگیوں کے خلاف اپنی آئینی وجمہوری حق کو استعمال کرتے ہوئے احتجاج یااحتجاجی جلسہ وجلوس یا ریلیاں نکال کر اپنی آواز بلند کرتے ہیں،انصاف کی فراہمی کی بجائے ان پر لاٹھی چار ج وتشدد کیا جاتا ہے، بلوچ ماﺅں بہنوں اور بزرگ خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے جو کہ بلوچ روایات کے خلاف اور قابل مذمت عمل ہے . انہوںنے کہا کہ موجودہ سلیکٹڈ حکومت کے نمائندے کرپشن لوٹ کے مار علاوہ بلوچیت اوربلوچ روایات سے ناواقف اور جیبیں بھرنے میں لگے ہوئے ہیں . انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ دنوں عزم استحکام نامی آپریشن کی بازگشت ہورہی ہے ، لیکن بلوچستان مزید کسی فوجی آپریشن کا متحمل نہیںہو سکتا یہ بلوچستان میں لگی آگ کو مزیدبھڑکانے کے مترادف ہوگا . انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے اور اپنی رائے کے ذریعے اپنے حقیقی قیادت کو منتخب کرنے کا حق نہیں دیاجاتا . نواب میر عالی بگٹی نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان کے طول وعرض میں رہنے والے مظلوم بلوچ اقوام کی ایک مضبوط آواز بن چکی ہے اور گوادرمیں 28 جولائی کوان کی جانب سے ایک پرامن جلسہ منعقد کرنا ان کا آئینی اور قانونی حق ہے، ان کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرنا اور انہیں جلسہ کرنے سے روکنا کم عقلی اور نااہلی ثابت ہوگی، طاقت کے استعمال سے بلوچ قوم میں مزید نفرتیں بڑھیں گی . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بگٹی قبائل کے سربراہ نواب محمد میر عالی بگٹی کہا ہے کہ بلوچستان میں ظلم وناانصافیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے، بدقسمتی سے بلوچستان میں سازش کے تحت انتہائی نااہل وکرپٹ اور سیاست سے نابلد نمائندوں کو عوام پر مسلط کیا گیاہے، جس کی وجہ سے صوبے بھر میں سیاسی بحران اور پہلے سے محروم عوام کی محرمیوں میںاضافہ ہو رہا ہے ، بلوچ عوام میں بے چینی اور بے یقینی جنم لے رہی ہے، انہی نااہل اور کرپٹ نمائندوں کے ذریعے بلوچ عوا م کے ساحل وسائل کو لوٹا جا رہا ہے . ان ظلم وزیادتیوں، ناانصافیوں اور محرومیوں کے خلاف جب بلوچ عوام بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوان آواز اٹھاتے ہیں تو انہیںجبری طور پر اغواکرکے غائب کیا جاتا ہے اور بعد میں ان میں سے کچھ کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی ہیں .
متعلقہ خبریں