بلوچستان کابینہ اجلاس، بند اسکولوں کو فعال کرنے کیلئے کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بلوچستان کا کابینہ کا اہم اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا ہوا کابینہ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کے درجات کی بلندی کے لیے دعا اور فاتحہ خوانی کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی گئی کابینہ نے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اساتذہ کی کمی کے باعث بند اسکولوں کو فوری طور پر فعال کرنے کے لئے کنٹریکٹ پر بھرتی کا فیصلہ کیا یہ بھرتی کنٹریکٹ پالیسی 2024 کے مطابق یونین کونسل کی سطح پر کی جائے گی جس میں میرٹ کا تعین تعلیمی اسناد پر حاصل کردہ کل نمبرز کی بنیاد ہر ہوگا ۔اس کے ساتھ ساتھ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے توسط سے لئے گئے ٹیسٹ میں پاس 4000 ہزار امیدواروں کی بھی تقرری کے لئے مقامی سطح پر اسکروٹنی کی منظوری دی گئی دونوں بھرتیوں کا عمل ابتدائی طور پر ڈیڑھ سال کے لئے کیا جائے گا اور اس دوران کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا رہے گا بلوچستان کابینہ نے مفصل انکوائری رپورٹ کے بعد سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ساجدہ نورین کو ہٹانےاور مستقل وائس چانسلر کی تقرری تک چارج روبینہ مشتاق کو دینے کی سفارش کی ہے جبکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لئے ضروری قانون سازی پر اتفاق کیا گیا بلوچستان کابینہ نے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی کمی دور کرنے کے لئے فوری اقدامات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے بلوچستان کابینہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ گزشتہ کیبنٹ میں لئے گئے فیصلے اور وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر محکمہ خوراک کے ذمہ نجی بنکوں کے 2014 سے لئے گئے تمام قرضے جن کی مالیت دو ارب اسی کروڑ روپے بنتی ہے وہ واپس کردئیے گئے ہیں اس قرض پر حکومت بلوچستان کو ماہانہ 12 کروڑ روپے زر سود کی ادائیگی کی جاررہی تھی وزیر اعلٰی بلوچستان نے محکمہ خوراک کو اس ضمن میں آئندہ قرض لینے سے اجتناب کی ہدایت کی ہے