کینیڈا کا ملک میں غیر ملکی ورکرز کی تعداد کم کرنے کے منصوبے کا اعلان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں کم اجرت پر کام کرنے والے غیر ملکی ویزا ورکرز اور مستقل رہائشیوں کی تعداد میں کمی کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
کینیڈین وزیر اعظم نے یہ اعلان حکومت کے خزاں کے ایجنڈے کو طے کرنے کے حوالے سے کابینہ کے اجلاس کے دوسرے روز کیا۔
کینیڈین وزیر اعظم کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب کینیڈا کو تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے چیلنجز کا سامنا ہے، جس کے بارے میں ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑی تعداد میں غیر ملکی ورکرز کی اور ملک کی بڑھتی ہوئی مقامی آبادی میں اضافے کی وجہ سے رہائش اور صحت جیسی عوامی خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
کینیڈین حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کینیڈا کی آبادی میں 97 فیصد اضافہ امیگریشن کی وجہ سے ہوا جس کی وجہ سے ٹروڈو اور ان کی حکومت کو ملک میں روزگار اور رہائش کی مناسب توسیع کے بغیر ملک میں غیر ملکی ورکرز میں اضافہ پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کینیڈا میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 6.4 فیصد ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں تقریباً 1.4 ملین افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
بے روزگاری کی اس بڑھتی ہوئی شرح پر ٹروڈو نے کہا کہ وہ ویزا لے کر کینیڈا آنے والے ’عارضی غیر ملکی ورکر پروگرام‘ کو ازسرنو تشکیل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے تحت کینیڈا کے صنعت کاروں اور آجروں کو اہل کینیڈین دستیاب نہ ہوں تو انہیں غیر ملکی شہریوں کو عارضی ملازمتوں کے لیے بھرتی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
ٹروڈو نے کینیڈا کے مقامی باشندے جو ملازمت کے متلاشی ہیں، ان کے ساتھ انصاف اور عارضی غیر ملکی ورکرز کے استحصال کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اس پروگرام کو مزدور دوست تنظیموں اور حال ہی میں اقوام متحدہ کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں اسے ’غلامی کی جدید شکلوں کی افزائش گاہ‘ قرار دیا تھا۔
حالیہ برسوں میں کینیڈا میں اس پروگرام کے تحت کوویڈ 19 کی وبا کے بعد مزدوروں کی کمی کو دور کرنے کے لیے پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے غیر ملکی ورکرز کی کینیڈا آمد میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا، خاص طور پر زراعت اور تعمیرات جیسی صنعتوں میں زیادہ غیر ملکی ورکرز کی بھرتیاں عمل میں لائی گئیں۔
کینیڈا کے شماریات ڈویژن کے مطابق 2023میں تقریباً 183,820 عارضی غیر ملکی ورکرز کو ویزے جاری کیے گئے، جو 2019 کے مقابلے میں 88 فیصد زیادہ ہیں۔
ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ کینیڈا (ای ایس ڈی سی) نے ہنر مند کینیڈین ورکرز کی خدمات کو بائی پاس کرنے کے لیے پروگرام کا استعمال کرنے پر آجروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کینیڈین وزیر اعظم کے اس پروگرام میں تبدیلیوں کے منصوبے میں خوراک، زراعت، تعمیرات اور صحت کے شعبے میں ملازمتوں کے علاوہ 6 فیصد یا اس سے زیادہ بے روزگاری کی شرح والے علاقوں میں ورک پرمٹ پر عمل کرنے سے انکار شامل ہوگا۔
مجموعی طور پر اس منصوبہ کے تحت کم اجرت والے عارضی غیر ملکی ورکرز کے تناسب کو کم کرنا ہو گا، اب کینیڈین آجر اپنی افرادی قوت کے تناسب کے تحت 20 فیصد سے 10 فیصد تک ملازمت دے سکتے ہیں۔ ان تبدیلیوں کا اطلاق 26 ستمبر سے ہوگا۔ رواں سال کے اوائل میں کینیڈا کی حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار غیر ملکی ورکرز، غیر ملکی طالب علموں اور پناہ گزینوں سمیت عارضی رہائشیوں کی تعداد کو محدود کرنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا تھا۔