اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاور ڈویژن کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کی کپیسٹی اتنی نہیں تھی جتنا ان کو دیدیا گیا، اس کا مطلب ہے کے الیکٹرک کی نجکاری درست نہیں تھی .
سینیٹر طلال چوہدری کی زیرصدارت سینیٹ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں ڈسکوز کی نجکاری کے معاملات کا جائزہ لیا گیا .
پاور ڈویژن حکام نے ڈسکوز کی نجکاری کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی .
سینیٹر محسن عزیز نے دوران اجلاس کہا کہ کیا ڈسکوز کے ملازمین کے مسائل کا حل نکال لیا گیا ہے، ڈسکوز کے جو لوگ نجکاری کے خلاف ہیں کیا ان کے تحفظات دُور ہوئے . پاور ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈسکوز کی نجکاری کے لیے فنانشل ایڈوائزر کا پراسیس جلد شروع ہوگا . ملازمین سمیت تمام تحفظات کو ایڈریس کیا جائے گا .
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ کون سے فیکٹر اور شرائط تھیں جو گزشتہ بار پوری نہیں ہوئی تھیں، جس پر پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ اس وقت فنانشل ایڈوائزر ہائر کرنے کا پراسیس شروع نہیں کیا گیا تھا .
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ میرے خیال میں پاور ڈویژن ڈسکوز کی نجکاری پر تیار نہیں ہے، جس دن نجکاری کا اعلان ہوگا، اسی دن سے احتجاج شروع ہو جائیں گے . نجکاری کے بعد ہائر اینڈ فائر کی اتھارٹی کس کی ہوگی، ابھی تو حکومت ہے ملازمین کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے . پہلے تمام تحفظات دور کیے جائیں پھر نجکاری کی طرف جائیں .
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاور ڈویژن کا ایڈوائزر ورلڈ بینک ہے . کیا اس کی رپورٹ مکمل ہوگئی؟، جس پر پاور ڈویژن نے بتایا کہ ڈسکوز میں ہمارے ایس ڈی اوز اور ایکس ای این مکمل کنٹریکٹ پر ہیں . ایس ڈی اوز اور ایکس ای این کی پنشنز کا زیادہ بوجھ بھی نہیں .
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ضرورت پڑی تو کمیٹی ڈسکوز کے ملازمین کو بھی بلا کر سن لے گی . کیا نجکاری کمیشن نے کے الیکٹرک سے کچھ سیکھا ہے؟ . کیا اسٹڈی کی گئی کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کامیاب رہی یا ناکام؟ .
اس موقع پر پاور ڈویژن حکام نے جواب دیا کہ کے الیکٹرک کو ہم نے 3 لائسنس دیے ہوئے ہیں، کے ای کے پاس ڈسٹری بیوشن، جنریشن اور ٹرانسمیشن لائسنس ہیں . ان ڈسکوز کی نجکاری میں ہم صرف ڈسٹری بیوشن دیں گے . جنریشن اور ٹرانسمیشن حکومت اپنے پاس ہی رکھے گی .
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کے الیکٹرک کی نجکاری درست نہیں تھی، جس پر پاور ڈویژن نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی کپیسٹی اتنی نہیں تھی جتنا ان کو دے دیا گیا .
سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے کے مطابق سرمایہ کاری نہیں کی، کے الیکٹرک نے وعدے پورے نہیں کیے .