ایچ آر سی پی اور ویمن لائرز الائنس کی ’سندھ رواداری مارچ‘ کے شرکا پر پولیس تشدد کی مذمت
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی)، سندھ ویمن لائرز الائنس، ویمن ایکشن فورم اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے کراچی میں سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد کی شدید مذمت کردی۔
ایچ آرسی پی کے دفتر میں سابق چیئرپرسن حنا جیلانی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اسد اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ پرامن اجتماع ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کے خلاف تھا، مارچ کا اعلان دو ہفتے پہلے کیاگیا تھا، حکومت نے اچانک دفعہ 144 لگادی جو پر امن احتجاج سے نہیں روکتی۔
اسد اقبال بٹ نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں سندھ رواداری مارچ کے شرکاء پر تشدد کی آزادانہ انکوائری کرائی جائے، مارچ کے شرکاء پر لاٹھی چارج کا کوئی جواز نہیں تھا، لوگوں پر تشدد کو قبول نہیں کریں گے۔
اس موقع پر سلیمہ ہاشمی اور حسین نقی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی سندھ تشدد کرنے والوں کے خلاف انکوائری کرائیں، حکومت دیکھے کہ کون انتشار چاہتا ہے۔
دوسری جانب توہین مذہب کے مبینہ الزام کے تحت گرفتار ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل کیخلاف ہونے والے سندھ رواداری مارچ پر پولیس تشدد کیخلاف سول سوسائٹی سراپا احتجاج ہے۔
اس حوالے سے کراچی پریس کلب میں سندھ ویمن لائرز الائنس کی ایڈوکیٹ شازیہ نظامانی، وائس چیئرمین ایچ آر سی پی سندھ خضر قاضی، سندھ سوہائیو آرگنائزیشن کی چیئرپرسن عائشہ دہاریجو سمیت مختلف تنظیموں کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس میں سول سوسائٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور معاملے کی شفاف تحیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبہ کرنے والے سندھ رواداری مارچ کے شرکاء، خواتین، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے رہنماؤں پر پولیس تشدد پر وزیراعلیٰ سندھ کی معافی کافی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ تشدد میں ملوث پولیس افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اورمارچ کے شرکاء پر قائم مقدمات فوری ختم کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ادیبوں، شاعروں، گلوکاروں، صحافیوں، انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے اراکین پر تشدد اظہار رائے کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے ڈاکٹر شاہ نواز قتل کیس میں نامزد ملزمان کی فوری گرفتاری اور کیس کی جوڈیشل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا۔
پریس کانفرنس میں سماجی رہنما جامی چانڈیو، فہمیدہ ریاض، سہیل سانگی اور نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے 13 اکتوبر کے روز کراچی پریس کلب کے باہر خواتین سماجی کارکنان اور صحافیوں پر تشدد میں ملوث ایس ایچ او عیدگاہ ظہیر احمد سمیت 10 اہلکاروں کو معطل کردیاتھا۔
کراچی کے ریڈ زون میں اتوار کے روز دو الگ الگ ریلیوں کا اعلان کیا گیا تھا جس دوران ہنگامہ آرائی اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور تشدد جیسے واقعات پیش آئے۔
پولیس نے کراچی کے ریڈ زون میں ہنگامہ آرائی پر آرٹلری میدان تھانے میں دو مقدمات درج کرلیے۔ مقدمے میں دہشتگردی اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق مقدمات ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج کیے گئے۔