آئینی ترمیم، حکومتی ڈرافٹ کے بعد پیپلز پارٹی کا مسودہ بھی سامنے آگیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومتی ڈرافٹ کے بعد اب پیپلز پارٹی کا مسودہ بھی سامنے آگیا ہے، جس میں آئینی عدالت، اس کے ججز کی عمر اور چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے متعلق نکات شامل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے مسودے میں آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور آئین میں نیا آرٹیکل 176 اے شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے ججز 68 سال کی عمر تک کام کرتے رہیں گے۔ پیپلز پارٹی نے آئین کے آرٹیکل 179 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی مدت 3 سال ہوگی۔
حکومتی مسودے میں کیا ہے؟
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا جس میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں تھا۔
آئینی ڈویژن کا قیام
میڈیا رپورٹس کے مطابق، پارلیمانی خصوصی کمیٹی میں پیش حکومتی ڈرافٹ میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں ہے۔ حکومتی مسودے میں آرٹیکل 191 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، سپریم کورٹ کا آئینی ڈویژن تشکیل دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے آئینی ڈویژن کے ججوں کے تعین کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئینی ڈویژن میں چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے ججز کی یکساں تعداد رکھی گئی ہے۔ حکومتی مسودے میں آرٹیکل 184 (3) کے تحت ازخود نوٹس کا اختیار بھی آئینی ڈویژن کو دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری
علاوہ ازیں، سپریم کورٹ کے ججز کے تقرر کے لیے کمیشن کی تجویز دی گئی ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 13 رکنی کمیشن میں سپریم کورٹ کے چار سینیئر ترین ججز بھی بطور رکن شامل ہوں گے، کمیشن کا نامزد کردہ سابق چیف جسٹس یا جج بھی 2 سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا، وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی کمیشن کے اراکین ہوں گے، کم سے کم 15 سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل 2 سال کے لیے کمیشن کا رکن ہوگا، قومی اسمبلی اور سینٹ کے 2، 2 ارکان بھی کمیشن کے رکن ہوں گے۔
چیف جسٹس کی تقرری
حکومتی مسودے کے مطابق، سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا، چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی 12 رکنی ہوگی، کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 ارکان سینٹ شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔