پی ٹی آئی والے میرے ساتھ سینگ نہ لڑائیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا رخ کریں، شیر افضل مروت


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شیر افضل مروت کہتے ہیں کہ سلمان اکرم راجا سے میں نے کوئی موقع مانگا تھا، انہوں نے یہ بات کی ہی کیوں کی ہے۔ کیا یہ پارٹی ڈسپلن کے خلاف نہیں ہے کہ آپ میڈیا پر جاکر پارٹی کے دوستوں کے خلاف بیانات دیں۔ تمام دوستوں سے گزارش کرتا ہوں کہ میرے ساتھ سینگ لڑانا چھوڑ دیں۔ اپنی توپوں کا رخ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی طرف کریں۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کو ہم نے خوش آمدید کہا ہم سمجھتے ہیں وہ ڈیلیور کرسکتے ہیں وہ ایک توانا آواز ہیں۔ میں نے سلمان اکرم راجا کے خلاف کوئی بیان دیا ہے اور نہ کوئی بات کہی ہے۔
اشیر افضل مروت نے کہا کہ کسی صحافی نے سوال کیا تھا کہ مروت صاحب احتجاج پر تنقید کرتے ہیں تو آپ بتائیں کیا احتجاج صحیح ہوا تھا، سب نے دیکھے نہیں ہیں نتائج، میری زبان بندی اس طرح کوئی نہیں کرسکتا ہے۔
آپس میں بیان بازیاں کرنے کے بجائے مخالفین کے خلاف اکٹھے ہوں‘۔
ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ افتخار چوہدری صاحب کے دور کی بات ہے، ان کو سو موٹو کا شوق چڑھا ہوا تھا۔ آج سے 11سال قبل ایسے سفید ہاتھی اگر آکشن ہوجاتے تو روزانہ کے حساب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن 10ملین ڈالر کا نقصان کررہی ہے، مہینے بھر کا اندازہ لگائیں تو کل مالیت جتنا نقصان ہے۔
یہ ادارہ پاکستان پیپلز پارٹی نے تباہ کیا، تمام سیاسی بھرتیاں کیں اور پھر ان تمام لوگوں نے مل کر اس کا بیڑا غرق کردیا، پی آئی اے کی زبوں حالی پاکستان کی زبوں حالی کی مثال بیان کرتی ہے۔
انہوں نے قاضی فائز عیسٰی کے سوال سے متعلق جواب میں کہا کہ جو بدتمیزی یہ شخص انصاف کے ساتھ کرتا تھا، عدالت میں وکیلوں اور سائلین کے ساتھ جو اس کا رویہ تھا، ہر ایک سے تکبر سے بات کرنا، انصاف کا جنازہ نکال دینا، یہ سب کیا تھا بدتمیزی نہیں تھی۔
انصاف کا جنازہ نکالنے پر پاکستان کی بدنامی نہیں ہوئی، برطانیہ میں اس کے خلاف احتجاج ہوا تو پاکستان کی بدنامی ہوگئی‘۔
ایک اور صحافی کے سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ اسلام آباد میں چوریوں اور ڈکیتیوں کی وارداتوں میں اضافہ محسن نقوی کی وجہ سے ہے، یہ اپنی ٹیم ساتھ لے کر آئے ہیں۔ ان لوگوں کو خیال ہی نہیں ہے کہ عوام کہاں جا رہی ہے اور جرائم کہاں جارہے ہیں بس اپنے لوگوں کو کاٹنا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ان لوگوں نے ایوان کی حالت ایسی کردی ہے کہ فارم 47 اور پیسوں پر ڈیلیں کرکے لوگ لے کر آئے ہیں، ان کے مرضی کے حالات پیدا نہیں ہورہے ہیں تب ہی 27ویں ترمیم کی ضرورت پڑی ہے۔
اس کے بعد بھی جب نہ کچھ ہوا تو انہوں نے کہنا ہے کہ 2سینیئر ججز کو نکال کر نئے جج بھرتی کرنے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج تب عظیم ہوگا، جب مضبوط توانا لیڈرشپ آگے آئے گی، بہت سارے مضبوط لیڈر ہیں بس فیصلے کرنے کی دیر ہے، اور دیکھیں پھر عمران خان باہر آتے ہیں کہ نہیں آتے۔ ضروری یہی ہے کہ احتجاج، احتجاج کمیٹی کے حوالے ہی ہونا چاہیے۔