عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا فیصلہ کن جرگہ، علی امین کیا اعلان کریں گے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)9 نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک چلانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کے لیے جرگے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
صوابی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی و صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان ترکئی نے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے ہمراہ جرگے کے متوقع مقام کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ وزیرا علی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے مطابق صوابی موٹروے ریسٹ ایریا کے مقام پر تحریک انصاف 9 نومبر کو پاور شو کر رہی ہے جس میں قائدین اور کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔
صوابی جرگہ ہوگا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اکتوبر کے آخری ہفتے عمران خان کی رہائی اور وفاق کے خلاف پشاور میں 8 نومبر کے جلسے کا اعلان کیا، لیکن اس اعلان کے چند دن بعد ہی پشاور جلسے کی جگہ اور تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 9 نومبر کو صوابی جلسے کے بجائے جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا۔
وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا نے بتایا کہ پی ٹی آئی 9 نومبر صوابی میں پختونخوا جرگہ ہو گا جس میں مشاورت کے بعد حتمی احتجاجی تحریک کا اعلان کیا جائے گا, جرگے میں قائدین اور کارکنان کی پیش کردہ رائے کی روشنی میں فیصلہ ہو گا۔
’دوپہر 2 بجے پی ٹی آئی کی جانب سے ایک بھرپور پاور شو کا انعقاد کیا جائے گا، جرگے میں اہم قراردادیں منظور کی جائیں گی اور قوم کے لئے ایک حتمی کال دی جائے گی، جو آنے والے سیاسی منظرنامے میں فیصلہ کن ثابت ہوگی۔‘
’اس بار نکلیں گے تو خالی ہاتھ واپس نہیں آئیں گے‘
چند دن پہلے پشاور میں ایک تقریب کے موقع پر علی امین نے صوابی جرگے کو فیصلہ کن مرحلہ قرار دیا تھا، انہوں نے بتایا تھا کہ صوابی میں مشاورت سے حتمی فیصلہ ہو گا۔ ’احتجاجی تحریک کے حوالے سے فیصلہ کن کال دیں گے اور پھر مکمل اس کے مطابق تحریک کے لیے نکلیں گے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ اس بار وہ احتجاج کرکے واپس نہیں آئیں گے بلکہ کسی حد تک بھی جانے کو تیار ہیں۔ ’ہم گھر پر بتا کر نکلیں گے کہ ہمیں کچھ ہو گیا تو شہید کہلائیں گے، ہم حقیقی آزادی کے لیے نکل رہے ہیں اور لے کر ہی واپس آئیں گے۔‘
علی امین جرگے میں کیا اعلان کریں گے؟
صوابی جرگے کے لیے کارنر میٹنگز کا سلسلہ بھی جاری ہے اور صوبے بھر سے کارکنان کو شرکت کی ہدایت کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق پارٹی کے اندروانی حلقوں کی ذمہ داری علی امین کے ہاتھ میں ہے اور احتجاج کے حوالے سے فیصلہ اور اعلان بھی وہی کریں گے، وہ اسلام آباد میں دھرنا دینے کے حوالے سے تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔
’جس کے لیے صوابی میں کیمپ لگانے کی بھی تجویز ہے۔ پارٹی رہنماؤں کے مطابق علی امین نے ضلعی قائدین اور اراکین کو ہدایت کی ہے کہ احتجاجی تحریک کے لیے کارکنان سے رابطہ رکھتے ہوئے انہیں تیار رکھیں۔‘
سینیئر صحافی و سیاسی تجزیہ کار عارف حیات کے مطابق علی امین گنڈاپور وفاق اور مقتدر حلقوں پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں تاکہ مذاکرات کے لیے راہ ہموار ہو اور ان کی بات سنی جائے، انہیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ ایک دن احتجاج یا جلسے سے کچھ ہونے والا نہیں ہے اور نہ ہی انتی آسانی سے عمران خان کی رہائی ممکن ہے۔
عارف حیات کے مطابق علی امین اس بار دھرنے دے کر ملک جام کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں، جس سے حکومت پر دباؤ پڑے گا، لاہور جلسہ اور ڈی چوک احتجاج کے نتائج سے کارکنان نہ صرف مایوس ہیں بلکہ سمجھتے ہیں کہ پارٹی قیادت عمران خان کی رہائی اور احتجاج کے حوالے سے سنجیدہ نہیں۔
احتجاجی تحریک میں بشریٰ بی بی کا کوئی کردار ممکن ہے؟
جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی سرگرم ہیں، اندروانی ذرائع بتاتے ہیں کہ بشریٰ بی بی پارٹی قیادت کے ساتھ کئی ملاقاتیں بھی کرچکی ہیں اور ان کی صوابی جرگہ کی تیاریوں پر نظر بھی ہے، پارٹی ذرائع کے مطابق اسی وجہ سے قائدین بھی سرگرم ہو گئے ہیں۔
عارف حیات کا خیال ہے کہ اب شاید علی امین احتجاج کے دوران پختونخوا ہاؤس نہیں جا سکیں گے۔ ’بشریٰ بی بی اب زیادہ وقت پشاور کو دی رہی ہیں اور ایک ایک بندے پر ان کی نظر ہوگی اور عمران خان کو بھی رپورٹ دی جائے گی اور علی امین سمیت دیگر لوگ یہ سب کچھ جانتے ہیں۔ ‘
پارٹی ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی یوں تو بظاہر پارٹی احتجاج یا تحریک میں شریک نہیں ہوں گی البتہ پس پردہ رہ کر ہدایت دیں گی اور معمولات پر نظر رکھیں گی۔