اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کلونجی کا نام تو آپ نے سنا ہی ہوگا جسے مختلف کھانوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں بھی اس کے استعمال کے فوائد ملتے ہیں .
مگر کیا آپ واقعی اس کے فوائد سے واقف ہیں جو آپ معمولی محنت سے حاصل کرسکتے ہیں؟
درحقیقت صدیوں سے کلونجی کا استعمال مختلف امراض سے بچاؤ کے گھریلو ٹوٹکے کے طور پر کیا جارہا ہے .
یہاں آپ اس کے چند فوائد کو درج ذیل جان سکتے ہیں .
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور
اینٹی آکسائیڈنٹس جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ اجزا کی روک تھام اور خلیات کو تکسیدی تناؤ سے بچاتے ہیں .
طبی سائنس کے مطابق اینٹی آکسائیڈنٹس صحت اور امراض پر طاقتور اثرات مرتب کرتے ہیں .
کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ اینٹی آکسائئیڈنٹس سے متعدد امراض جیسے کینسر، ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے وغیرہ سے تحفظ مل سکتا ہے .
کلونجی میں متعدد ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات رکھتے ہیں، ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی کا تیل اینٹی اکسائیڈنٹ کی طرح کام کرتا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کلونجی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس انسانی صحت پر کس طرح اثرات مرتب کرسکتے ہیں .
کولیسٹرول میں کمی
کولیسٹر ہمارے جسم میں چربیلا مواد کو کہا جاتا ہے اور اچھی صحت کے لیے کچھ مقدار میں کولیسٹرول کی ضرورت ہوتی ہے .
مگر اس کی زیادہ مقدار خون میں جمع ہونے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور کلونجی بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں کمی کے لیے موثر سمجھی جاتی ہے .
17 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی کے سپپلیمنٹس مجموعی اور نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کے ساتھ ساتھ بلڈ ٹرائی گلیسڈر کی سطح میں نمایاں کمی لاتے ہیں .
کلونجی کا تیل اس کے سفوف کے مقابلے میں زیادہ بہتر اثر کرتا ہے مگر سفوف صحت کے لیے فائدہ مند سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتا ہے .
ذیابیطس کے مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی کے سلیمنٹس سے ایک سال کے دوران نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح بڑھ گئی .
ذیابیطس کے مریضوں پر ہونے والی ایک اور تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے، جس میں بتایا گیا کہ روانہ 2 گرام کلونجی کا استعمال 12 ہفتے تک کرنا کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتا ہے .
کینسر سے لڑنے والی خصوصیات
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ کلونجی کے بیج اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ مواد کی روک تھام کرتے ہیں، جو دوسری صورت میں کینسر جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں .
ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی میں کینسر سے لڑنے کی صلاحیت موجود ہے .
ایک ٹیسٹ ٹیوب تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی میں موجود ایک متحرک مرکب thymoquinone خون کے سرطان میں خلیات کی موت کا عمل روکتا ہے، ایک اور تحقیق میں دریافت کیا کہ کلونجی کا ایکسٹریکٹ بریسٹ کینسر خلیات کو غیرمتحرک کرنے میں مدد دے سکتا ہے .
دیگر ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ کلونجی اور اس کے اجزا ممکنہ طور پر متعدد اقسام کے کینسر جیسے مثانے، جلد، پھیپھڑوں، لبلبے اور قولون کینسر کے خلاف موثر ثابت ہوسکتے ہیں .
تاہم ابھی انسانوں میں ان بیجوں کے کینسر کش اثرات کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں اور اس حوالے سے گہرائی میں جاکر تحقیق کی ضرورت ہے .
بیکٹریا کے خاتمے میں مددگار
بیماریوں کا باعث بننے والے بیکٹریا کانوں کے انفیکشنز سے لے کر نمونیا سمیت متعدد امراض کا باعث بنتے ہیں .
کچھ ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی میں بیکٹریا کش خصوصیات ہوتی ہیں جو بیکٹریا کی مخصوص اقسام کے خلاف موثرانداز سے مقابلہ کرتی ہیں .
ایک تحقیق میں کلونجی کو ننھے بچوں کے جسم پر جلد کے ایک انفیکشن کے لیے لگایا گیا اور دریافت کیا گیا کہ یہ کسی روایتی اینٹی بائیوٹیک کی طرح موثر ثابت ہوسکتی ہے .
اسی طرح بیکٹریا کی ایسی قسم MRSA جو اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت دکھاتے ہیں، ان کے خلاف بھی اسے موثر دریافت کیا گیا .
اس حوالے سے انسانوں پر تحقیق محدود ہے اور جسم میں بیکٹریا کی مختلف اقسام پر اس کے اثرات کو جاننے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے .
ورم سے نجات دلائے
اکثر تو ورم ایک معمول کا مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جو جسم کو انجری اور بیماری سے بچانے میں مدد دیتا ہے . مگر جب یہ ورم دائمی ہوجائے تو یہ متعدد امراض جیسے کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب کا شکار کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے .
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی ممکنہ طور پر جسم میں طاقتور ورم کش اثرات مرتب کرسکتی ہے .
جوڑوں کے امراض کے شکار 42 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں انہیں 8 ہفتے تک روزانہ ایک ہزار ملی گرام کلونجی کا تیل استعمال کرایا گیا، جس سے ورم اور تکسیدی تناؤ کم ہوگیا .
چوہوں پر ایک تحقیق میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں ورم میں کمی کو دیکھا گیا .
جگر کو تحفظ فراہم کرے
جگر ہمارے جسم کا انتہائی اہم عضو ہے جو زہریلے مواد کے اخراج، غذائی اجزا کو پراسیس کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے ضروری پروٹینز اور کیمیکلز بناتا ہے .
جانوروں پر ہونے والی مختلف تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی جگر کو انجری اور نقصان سے تحفظ دینے میں کردار ادا کرسکتی ہے .
ایک تحقیق میں چوہوں کو زہریلے کیمیکل کلونجی کے ساتھ یا اس کے بغیر دیئے گئے اور دریافت ہوا کہ کلونجی نے کیمیکل کے زہریلے اثرات کو کم کرکے جگر اور گردوں کو نقصان سے بچایا ہے .
ایک اور جانوروں پر ہونے والی تحقیق میں ایسے ہی اثرات کو دریافت کیا گیا .
اس حوالے سے انسانوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کلونجی کس حد تک جگر کی صحت پر اثرانداز ہوسکتی ہے .
بلڈ شوگر کنٹرول کرنے میں بھی مدد دے
جسم میں بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ منفی علامات کا باعث بنتا ہے جیسے ہر وقت پیاس لگنا، جسمانی وزن میں غیرمتوقع اضافہ، تھکاوٹ اور توجہ مرکوز کرنے مین مشکل .
اگر بلڈشوگر پر نظر نہ رکھی جائے تو طویل المعیاد بنیادوں پر زیادہ سنگین نتائج کا سامنا ہوتا ہے جیسے اعصاب کو نقصان پہنچنا، بینائی میں تبدیلی اور زخم بھرنے کا عمل سست ہوجانا .
کچھ شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ کلونجی بلڈشوگر کو مستحکم رکھنے میں مدد دے سکتی ہے اور اس کے خطرناک اثرات کی روک تھام کرسکتی ہے .
7 تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے میں ثابت کیا گیا کہ کلونجی کے سپلیمنٹس خالی پیٹ اور اوسط بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر کرسکتے ہیں .
اسی طرح 94 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کلونجی کا 3 ماہ تک روزانہ استعمال خالی پیٹ بلڈ شوگر، اوسط بلڈ شوگر اور انسولین کی مزاحمت کو نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے .
معدے کے السر کی روک تھام
معدے کے السر انتہائی تکلیف دہ زخم ہوتے ہیں اور کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق کلونجی اس سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے . عام طور پر السر کا سامنا ہوسکتا ہے جب معدے میں موجود تیزابیت حفاظتی جھلی کی تہہ کو ختم کردیتی ہے اور زخم بننے لگتے ہیں .
جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں کلونجی کو السر سے تحفظ کے لیے موثر قرار دیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے انسانوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے .
اگرچہ ابھی تک اس کے بیشتر فوائد ٹیسٹ ٹیوب یا جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئے ہیں اور انسانوں میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے، مگر غذا میں اس کا استعمال یا سپلیمنٹ کی شکل میں استعمال کرنا صحت کو متعدد پہلوؤں سے فائدہ پہنچاسکتا ہے .