خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی گونج، پی ٹی آئی کو اس فیصلے سے فائدہ ہوگا یا نقصان؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی احتجاج اور دھرنے کی سیاست کررہی ہے، احتجاج کے لیے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ہر مرتبہ ایک بڑا قافلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب مارچ کرتا ہے اور یہاں آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے، ایسی صورتحال میں حکومت شہروں کو مکمل بند کردیتی ہے، جبکہ تصادم میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت کارکنان کی اموات بھی ہورہی ہیں۔
وفاقی حکومت نے اس احتجاج سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا ہے، کبھی کہا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی پر بطور سیاسی جماعت پابندی عائد کردی جائے گی تو کبھی خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی باتیں کی جاتی ہیں۔
مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر وفاقی حکومت خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگا دیتی ہے تو کیا اس سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہوجائے گی، اور ایسا ہونے کی صورت میں تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟
’حکومت کے لیے کوئی بھی فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے‘
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملکی حالات بہت الجھ چکے ہیں حکومت کے لیے کوئی بھی فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے، اگر موجودہ صورتحال برقرار رہتی ہے اور علی امین گنڈا پور ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیتے ہیں تو حکومت کے لیے مشکلات ہوں گی۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے مقابلے میں کوئی سیاسی طاقت موجود نہیں۔ موجودہ صورت حال میں وفاقی حکومت کے پاس اس وقت کوئی آپشن نظر نہیں آرہا۔
’گورنر راج لگانے کی صورت میں تصادم کی کیفیت پیدا ہوجائے گی جسے کنٹرول کرنا مشکل ہوگا‘
مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ ہم اپنی ملکی تاریخ کو مدنظر رکھیں تو یہی کہا جائے گا کہ سیاسی استحکام جیسا بھی ہے اسے چلنے دینا چاہیے، بجائے اس کے کہ وفاقی حکومت کوئی اقدام کرے اور نامناسب صورت حال پیدا ہوجائے۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت اگر گورنر راج لگا دیتی ہے تو اس سے احتجاج میں کمی ضرور آئے گی کیونکہ سرکاری وسائل پشت پر نہیں ہوں گے تو پی ٹی آئی کے لیے مسائل ہوں گے۔
سینیئر تجزیہ کار نے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوا حکومت احتجاج کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور اس کو لیڈ کررہی ہے، گورنر راج کی صورت میں احتجاج کرنے والوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی، حکومت کی جانب سے احتجاج کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی جن کو پار کرنا مشکل ہوگا۔ لیکن اس اقدام سے خیبرپختونخوا میں تصادم کی جو کیفیت پیدا ہوگی اسے کنٹرول کرنا زیادہ مشکل ہوگا۔
’اس وقت کے پی میں گورنر راج لگانا آئینی و قانونی طور پر ممکن نہیں‘
سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنا آئینی اور قانونی طور پر ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اگر گورنر راج کے نفاذ کا فیصلہ کرتی ہے تو تحریک انصاف کو اس کا فائدہ ہوگا، کیونکہ وہ سیاسی شہید بن جائیں گے۔
ابصار عالم نے کہاکہ ملکی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب بھی کسی صوبے میں گورنر راج لگا تو وفاقی حکومت کو ہی نقصان اٹھانا پڑا۔ ذوالفقار بھٹو کا دور دیکھ لیں یا بعد میں پیپلزپارٹی نے 2009 میں جب پنجاب میں گورنر راج نافذ کیا۔
’سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل ہونا چاہیے‘
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ میں اس وقت جھگڑا چل رہا ہے، اگر گورنر راج لگ جاتا ہے تو انہیں جماعت کو اس مسئلے سے نکالنے کا موقع مل جائےگا، اور تحریک انصاف ایک مظلوم جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔ گورنر راج لگانے سے امن و امان کی صورتحال بالکل بہتر نہیں ہوگی، کیونکہ قیام امن کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے، ورنہ کسی بھی قسم کا ملٹری یا پیراملٹری آپریشن کامیاب نہیں ہوسکے گا۔
ابصار عالم نے کہاکہ سیاسی طور پر گورنر راج لگانے کے حکومتی فیصلے کو حکومت کی سیاسی ناکامی سمجھا جائے گا، جمہوری اور سیاسی حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ صوبائی حکومت کو آن بورڈ لے، کیونکہ سیاسی معاملات کو سیاسی طریقے سے حل ہونا چاہیے۔
’گورنر راج کی صورت میں پورا صوبہ مرکزی حکومت کے خلاف ہوجائےگا‘
سینیئر صحافی احمد ولید نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر وفاقی حکومت اس وقت گورنر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو پورا صوبہ مرکزی حکومت کے خلاف ہوجائےگا، اور یہ کسی بھی صورت وفاقی حکومت اور اداروں کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہاکہ گورنر راج لگانے کے نقصانات ہی ہیں فائدہ کوئی نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کافی زیادہ معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور معاملات کو حل کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیں، جیسے کہ گرینڈ جرگے میں انہوں نے محسن نقوی کے ساتھ شرکت کی۔
احمد ولید نے کہاکہ اس کی کوئی وجہ نہیں بنتی کہ آپ کسی چھوٹی سی وجہ سے صوبائی حکومت کو ختم کرکے وہاں پر گورنر راج لگا دیں، اس کا سیاسی طور پر پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بہت زیادہ نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگنے کی صورت میں وفاقی حکومت کے لیے مسائل بڑھ جائیں گے، اور تحریک انصاف کو مظلوم بننے کا موقع ملے گا۔