دبئی اور ابوظہبی کے درمیان بلٹ ٹرین چلنے کے لیے تیار، رفتار کیا ہوگی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)متحدہ عرب امارات میں اتحاد ریل نے پہلی تیز رفتار الیکٹرک مسافر ٹرین کی نقاب کشائی کی گئی ہے، جو 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 30 منٹ میں ابوظہبی اور دبئی کو جوڑے گی۔
ریم آئی لینڈ، سعدیات، یاس آئی لینڈ، اور ابوظہبی کے زید انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ساتھ ساتھ دبئی میں المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور الجدف کے علاقے کے قریب یہ ٹرین 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 6 اسٹیشنوں سے گزرے گی۔
اس جدید ترین ٹرانسپورٹ آپشن کے علاوہ، اتحاد ریل ایک باقاعدہ مسافر ٹرین بھی چلائے گی، اتحاد ریل کے چیف پروجیکٹ آفیسر محمد الشہی کے مطابق ابھی تک اس ترین منصوبے کی تیاری کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔
’تیز رفتار ٹرین اور اس سے متعلقہ انفراسٹرکچر کو ٹینڈرز مکمل کرنے کے بعد بنایا جائے گا، اس منصوبے سے اگلے 50 سالوں میں متحدہ عرب امارات کی مجموعی گھریلو پیداوار میں 145 ارب درہم کا اضافہ متوقع ہے۔‘
اس کے مقابلے میں ایک باقاعدہ مسافر ٹرین آخر کار پورے متحدہ عرب امارات میں میزیرا سے ہوتی ہوئی صحرائے لیوا اور اس کے مشہور نخلستان کے ساتھ ساتھ عمان کی سرحد کی جانب سفر کرے گی۔
اس تیز رفتار ٹرین کے شارجہ اور فجیرہ میں بھی اسٹیشن ہوں گے اور خلیج تعاون کونسل ریلوے کے فعال ہونے کے بعد اس کا دائرہ کار دیگر خلیجی ممالک تک پھیلایا جائے گا۔
ریگولر اسپیڈ مسافر ٹرین تمام امارات کو جوڑے گی۔ یہ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 400 مسافروں کے ساتھ سفر کرے گا، اس کی ریل کارگو ٹرین جیسی ہے، جس کے ابوظہبی، دبئی، شارجہ اور فجیرہ میں 4 اسٹیشن ہوں گے۔
ترجمان اتحاد ریل کے مطابق اگرچہ یہ ٹرین پوری طرح سے لیس اور تیار ہے، تاہم ابھی تک یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ یہ کب فعال ہوجائے گی۔
ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں دبئی کے ولی عہد حمدان بن محمد نے بتایا کہ انہوں نے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اوروزیراعظم شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی ہدایت پر ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کے ہمراہ ابوظہبی کو دبئی سے جوڑنے والے ہائی اسپیڈ ٹرین منصوبے کے تاریخی آغاز کا مشاہدہ کیا۔
وزیر دفاع حمدان بن محمد کے مطابق 350 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار سے اس ٹرین سے سفر کا وقت صرف 30 منٹ تک کم کررہا ہے۔’یہ منصوبے متحدہ عرب امارات کے پائیداراورجدید نقل و حمل کے حل کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں، جو رابطے اور معیار زندگی کو بہتر بناتے ہیں۔‘