ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے خط لکھ کر مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینیئر ججوں میں سے ہی کسی کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بنایا جائے۔
خط لکھنے والے ججوں میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
ججز نے خط میں لکھا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے بامعنی مشاورت ہو، اور اس کے لیے ٹھوس وجوہات بھی ہونی چاہییں۔
ججوں نے کہا ہے کہ میڈیا میں خبریں رپورٹ ہوئی ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج لایا جارہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہو سکتی ہے؟
خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیرالتوا کیسز کی تعداد دو لاکھ ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بار ایسوسی ایشنز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے ایک جج کی ٹرانسفر ہونی ہے اور پھر اس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر زیرغور لایا جائےگا۔ جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سندھ ہائیکورٹ سے بھی ایک جج کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ کیا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائیکورٹ کے ججوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی خط ارسال کیا ہے، جبکہ کاپی صدر مملکت کو بھی بھجوائی گئی ہے۔