پنجاب میں بلیو لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر بھی کام شروع، روٹ اور اہم تفصیلات

لاہور (قدرت روزنامہ)پنجاب حکومت نے لاہور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم میں ایک اہم اضافے کے طور پر بلیو لائن میٹرو ٹرین کے فزیبلٹی اور ڈیزائن پر کام شروع کر دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان کو منصوبے کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ فزیبلٹی اور ڈیزائن کا کام جلد مکمل کیا جا سکے۔
بلیو لائن میٹرو ٹرین کا روٹ اور اہم تفصیلات
یہ منصوبہ 27 کلومیٹر طویل ہوگا، جو ولنسیا ٹاؤن سے بابو صابو چوک تک چلے گا۔ یہ ٹرین لاہور کے کئی اہم علاقوں سے گزرے گی، جن میں جوہر ٹاؤن، فیصل ٹاؤن، گارڈن ٹاؤن، کلمہ چوک، گلبرگ مین بلیوارڈ، جیل روڈ، فیروزپور روڈاور علامہ اقبال ٹاؤن شامل ہیں۔
منصوبے کے تحت روزانہ لاکھوں مسافروں کو سفری سہولت ملے گی جبکہ تعمیراتی کام جدید ٹیکنالوجی اور بھاری مشینری کے ذریعے انجام دیا جائے گا۔ ٹنلنگ (زیر زمین کھدائی) کا کام روزانہ 6 میٹر تک کی رفتار سے مکمل کیا جائے گا۔
لاگت اور مالی معاونت
پنجاب حکومت نے بلیو لائن میٹرو ٹرین کی تین سال میں تکمیل کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کی ابتدائی تخمینہ لاگت 600 ارب روپے سے زائد ہے، جبکہ حتمی لاگت فزیبلٹی اور ڈیزائن رپورٹس مکمل ہونے کے بعد طے کی جائے گی۔بین الاقوامی مالیاتی ادارے، بشمول چین، جاپان اور فرانس کے سرمایہ کار، اس منصوبے میں فنڈنگ میں دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔
منصوبے کا پس منظر
پنجاب ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ اس منصوبے پر پہلے بھی مختلف مطالعات کر چکا ہے۔ 2016 میں جاپان کی جائیکا اور ترکی کی عثمانی ایجنسی نے ایک 12 کلومیٹر زیرِ زمین سیکشن تجویز کیا تھا تاہم جون 2024 میں ہونے والی تازہ ترین ٹرانسپورٹ اسٹڈی کے مطابق، پورے بلیو لائن روٹ کو مکمل طور پر زیرِ زمین بنانے کو ممکن قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے دو روز قبل بلیو لائن میٹرو ٹرین کو لاہور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم میں شامل کرنے کا باضابطہ اعلان کیا جو پنجاب حکومت کی شہری ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہے۔