ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا بیان آگیا، معافی مانگنے سے انکار

یوکرین(قدرت روزنامہ) خبررساں ایجنسی کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ہونے والی تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں جو ہوا وہ اچھا نہیں تھا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو واپس وائٹ ہاؤس نہیں جاؤں گا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ یوکرین کے پاس اپنی زمین سے روس کو بے دخل کرنے کے لیے ہتھیار نہیں، امریکا کے بغیر ان کے ملک کے لیے روسی حملوں کا سامنا کرنا مشکل ہے۔
تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو بچایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ بطور شراکت دار وہ امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔
اس کے علاوہ انہوں نے فوکس نیوز پر بھی اپنا ردعمل دیا اور کہا کہ ٹرمپ کہتے ہیں کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار ہے، مگر امریکی صدر کو سمجھنا چاہیے کہ یوکرین اتنی جلدی روس کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل نہیں کرسکتا۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ ان کا ملک اس وقت تک جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا جب تک اسے آئندہ کے روسی حملے سے بچاؤ کی سیکیورٹی ضمانت نہیں ملتی۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران دونوں رہنماؤں میں جھڑپ ہوگئی جو جلد ہی عالمی توجہ کا باعث بن گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنکسی سے کہا کہ نہیں آپ نے بہت باتیں کرلیں اب اپنا منہ بند رکھیں، اگر ہم نے اپنا فوجی سازوسامان نہ دیا ہوتا تو آپ کی جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہوجاتی۔
انہوں نے زیلنسکی سے کہا کہ آپ لوگ یہ جنگ نہیں جیت سکتے اور بڑی مشکل میں ہیں۔ اس پر زیلنکسی نے کہا کہ وہ یہ بات جانتے ہیں۔ زیلنکسی نے کہا کہ جناب صدر ہم شروع سے اس جنگ میں اکیلے ہیں۔ اس کے بعد زیلنکسی مزید کہنا چاہ رہے تھے لیکن ٹرمپ انہیں بار بار ٹوکتے اور بات کاٹتے رہے۔