’دی ڈرٹی پکچر‘ کے بعدبینکوں نے مجھے برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر مسترد کر دیا تھا، ودیا بالن کا انکشاف

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)5 مارچ کو ممبئی میں فیڈرل بینک نے ایک ایونٹ کا انعقاد کیا، جس میں ان کے نئے برانڈ ایمبیسیڈر کا اعلان کیا گیا۔ اس برانڈ ایمبیسیڈر کا نام ایونٹ جاری ہونے تک خفیہ رکھا گیا تھا اور صرف ایونٹ میں ہی میڈیا کو یہ معلوم ہوا کہ یہ کوئی اور نہیں بلکہ مشہور بالی ووڈ اداکارہ ودیا بالن ہیں۔
ودیا بالن نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بینک کی پہلی برانڈ ایمبیسیڈر بن کر بہت خوش ہیں۔ ودیا بالن نے بتایا کہ پہلے ان کے والد ان کے مالی معاملات دیکھتے تھے پھر جب ان کی شادی ہونے والی تھی تو انہوں نے کہا کہ ’اب شوہر کو اپنے مالی معاملات سنبھالنے دو‘۔ جس پر اداکارہ نے کہا کہ ’میں کہاں ہوں، کیا آپ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے کہ میں اپنے پیسوں کو خود سنبھالوں‘۔
اداکارہ نے بتایا کہ ان کے شوہر سدھارتھ رائے کپور اور ان کے والد ہمیشہ انہیں مشورہ دینے کے لیے موجود ہیں لیکن وہ چاہتی تھیں کہ خود اپنے پیسوں کی ذمہ داری لیں۔ جس پر انہیں کہا گیا کہ ’تمہیں کچھ نہیں آتا تم نے کبھی اس میں دلچسپی نہیں دکھائی‘۔ ودیا بالن نے کہا کہ انہوں نے جواباً کہا کہ میں اب اس پر کام کروں گی اور انہوں نے اسے سمجھنا شروع کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا، ’جب میں نے اپنے مالی معاملات میں خود کو ذمہ دار بنایا، تو میرا پیسہ بڑھنے لگا‘۔ ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ وہ کہاں سرمایہ کاری کرتی ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’میں مختلف سرمایہ کاری کی چیزوں میں پیسہ لگاتی ہوں۔ لیکن مجھے فخر ہے کہ آج میں ان موضوعات پر بات کر سکتی ہوں۔ شادی سے 12 سال پہلے، جب میرے والد نے کہا تھا کہ میں مالی معاملات میں دلچسپی نہیں رکھتی، تو میں نے خود کو بدل لیا۔ آج میں جانتی ہوں کہ کہاں سرمایہ کاری کر رہی ہوں اور اپنے فیصلے خود کرتی ہوں۔ سدھارتھ اور میرے والد مجھے مشورہ دیتے ہیں، مگر آخری فیصلہ میرا اپنا ہوتا ہے‘۔
ودیا بالن نے یہ بھی بتایا، ’جب 2011 میں میری فلم ’دی ڈرٹی پکچر‘ ریلیز ہوئی تھی، تو مجھے کئی برانڈز کی جانب سے مواقع ملے، سوائے کار اور بینکنگ کے۔ اس لیے میں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ میں کسی بینک کی برانڈ ایمبیسیڈر بنوں۔ یہ بہت عجیب تھا کہ کسی بینک نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ میری ٹیم نے کچھ بینکوں سے بات کی، مگر ہر بینک نے یہی کہا، ہمیں خاتون برانڈ ایمبیسیڈر نہیں چاہیے۔ ان کا خیال تھا کہ مالی فیصلے خواتین نہیں کرتی ہیں۔ اس لیے مجھے فخر ہے کہ آج میں فیڈرل بینک کی برانڈ ایمبیسیڈر ہوں، کیونکہ یہ سوچ اب بدل رہی ہے‘۔