افطار میں کتنی کھجوریں کھانی چاہئیں؟ کم یا زیادہ کھجوریں کھانے والوں کے لئے اہم معلومات

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رمضان المبارک میں افطار کا آغاز کھجور سے کرنا سنت بھی ہے اور صحت کے لیے بے حد فائدہ مند بھی۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ کتنی کھجوریں کھانا زیادہ بہتر ہے اور کس حد تک ان کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے؟ ماہرین صحت اور غذائی ماہرین اس حوالے سے مختلف مشورے دیتے ہیں، جن کے مطابق کھجور کی مقدار ہر فرد کی جسمانی حالت کے مطابق ہونی چاہیے، لیکن عمومی طور پر تین سے پانچ کھجوریں بہترین انتخاب سمجھی جاتی ہیں۔
کھجور قدرتی مٹھاس سے بھرپور ہوتی ہے جو روزے کے دوران ختم ہونے والی توانائی کو بحال کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس میں فائبر کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو ہاضمے کے مسائل سے بچانے کے ساتھ ساتھ اگلے دن روزہ رکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے، کیونکہ یہ دیر تک بھوک نہیں لگنے دیتا۔ اس کے علاوہ کھجور میں اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور جسم کو مختلف بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔
اگرچہ کھجور بے شمار غذائی فوائد رکھتی ہے، لیکن ہر کسی کو اسے اعتدال میں رہ کر کھانا چاہیے۔ خاص طور پر بزرگ افراد اور موٹاپے کے شکار افراد کے لیے اس کی زیادہ مقدار نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ جسم میں کیلوریز کی مقدار کو بڑھا سکتی ہے جس سے وزن میں اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
کھجور کا ایک بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے پانی کے ساتھ کھایا جائے، کیونکہ اس سے ہاضمہ مزید بہتر ہوتا ہے اور غذائی اجزاء تیزی سے جسم میں جذب ہوتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھیگی ہوئی کھجور نہایت مفید مانی جاتی ہے، کیونکہ اس سے جسم میں شکر کی سطح توازن میں رہتی ہے۔
کھجور نہ صرف غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے بلکہ اس کا ذائقہ بھی بے حد لذیذ ہوتا ہے۔ اس میں پوٹاشیم، میگنیشیم، آئرن، پروٹین اور وٹامن بی 6 جیسے اہم غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں، جو ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کھجور کو رمضان کے علاوہ بھی اپنی خوراک میں شامل کرنا صحت مند زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے۔